اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے بڑھتے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا
اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے بڑھتے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا
بدھ 14 فروری 2024 6:35
اسرائیل نے 12 فروری کو غزہ میں ’رفح پناہ گزین کیمپ‘ پر فضائی حملہ کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے بڑھتے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ وہ رفح پر حملے کی تیاری کر رہا ہے جہاں 10 لاکھ سے زائد فلسطینی پھنسے ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا سے قاہرہ میں ملاقات کی جس میں قطر کی ثالثی میں حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں عارضی طور پر لڑائی روکنے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
مصر کی القاہرہ نیوز نے ایک سینیئر مصری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مذاکراتی عمل کا حصہ مصری وزیراعظم اور دیگر مصری حکام بھی ہیں، وہ پرامید ہیں اور آنے والے مزید تین دن تک بات چیت جاری رکھی جائے گی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ سے دو یرغمالیوں کو رہا کروائے جانے کے ایک روز بعد دیگر یرغمالیوں کے رشتہ داروں نے قاہرہ میں مذاکرات سے قبل ڈیوڈ برنیا اور اسرائیلی وفد سے جذباتی انداز میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے التجا کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تب تک گھر نہیں جائیں گے جب تک سارے واپس نہیں آ جاتے، زندہ یا مردہ۔‘
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بنائے جانے والے کمپین گروپ ’ہاسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم‘ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں موجود 130 کے قریب کی واپسی کے لیے ہر آپشن اختیار کرے جبکہ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان میں سے 29 ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر کو حملوں کے وقت 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا اور حملوں کے نیجے میں ایک ہزار ایک سو 60 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
فلسطین کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے شروع کیے جانے والے بڑے فوجی آپریشن کے نتیجے میں اب تک 28 ہزار چار سو 73 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
قاہرہ میں مذکورہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور اقوام متحدہ نے رفح میں عام شہریوں کے تحفظ سے متعلق اسرائیل کو خبردار کیا ہے۔ فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
رفح کے سرحدی علاقے کے قریب خیموں میں موجود بعض رہائشی وہاں سے آگے جانے کی تیاری کرتے دیکھے جا رہے ہیں۔
ان میں سے ایک غزن فائز کا کہنا تھا کہ ’ہم گلیوں میں سو رہے ہیں کیونکہ خیمہ چھت نہیں ہوتا، یہ نائلون سے بنے ہیں اگر ان سے میزائل ٹکرا جائے آپ فوراً مر جاتے ہیں۔‘
اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے پیر کو ملاقات کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’رفح میں عام شہریوں کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ شدید خطرات سے دوچار ہیں۔‘
پچھلے ہفتے حماس کی جانب سے جنگ بندی کی شرائط مسترد کرنے کے بعد اسرائیل نے رفح میں حملے کیے اور دو یرغمالیوں کو آزاد کرایا گیا۔ ان حملوں میں 100 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔