’اہم سنگ میل‘، نریندر مودی نے ابوظبی میں پہلے ہندو مندر کا افتتاح کر دیا
باپس مندر ایک ہندو تنظیم نے بنایا تھا جس کا صدر دفتر گجرات میں واقع ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے بدھ کو ابوظہبی میں پہلے ہندو مندر وچسن واسی شری اکشر پرشوتم سوامی نارائن سنستھا (باپس) کا افتتاح کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 27 ایکڑ رقبے پر صحرا میں تیار کیا گیا ’باپس‘ ہندو مندر ابوظہبی کو دبئی سے ملانے والی مرکزی شاہراہ سے کچھ فاصلے پر ہے۔ اس مندر کو راجستھان کے گلابی ریت کے پتھر کے 25 ہزار سے زائد ٹکڑوں سے بنایا گیا ہے اور سفید اطالوی سنگ مرمر کو انڈیا میں کاریگروں نے تراش کر متحدہ عرب امارات بھیجا گیا ہے۔
نریندر مودی نے بدھ کی سہ پہر مندر کے پجاریوں کے ساتھ رسومات ادا کرنے کے لیے مذکورہ مقام کا دورہ کیا۔
بالی وڈ ستارے اداکار اکشے کمار،گلوکار شنکر مہادیون، اور متحدہ عرب امارات میں مقیم انڈین شہری اس تقریب کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہندو مندر میں جمع ہوئے۔
بی اے پی ایس ہندوؤں کا ایک فرقہ ہے جو سن 1905 میں تشکیل پایا۔ دوبئی میں پہلے سے ہی تین ہندو مندر موجود ہیں تاہم بی اے پی ایس کا یہ مندر خلیج میں سب سے بڑا ہندو مندر ہو گا۔
باپس مندر ایک ہندو تنظیم نے تعمیر کیا تھا جس کا صدر دفتر نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں واقع ہے۔
نودیپ سوری جنہوں نے 2016 سے 2019 تک متحدہ عرب امارات میں بطورانڈین سفیر خدمات انجام دیں، نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مندر کا افتتاح مودی کی قیادت میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ انڈیا کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگست 2015 میں انہوں نے خلیجی ملک کا پہلا دورہ کیا تھا جو کہ 1981 میں اندرا گاندھی کے بعد کسی انڈین وزیر اعظم کا متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ تھا۔‘
نودیپ سوری نے مزید بتایا کہ ’نریندر مودی نے ایک ہندو مندر کے لیے زمین مختص کرنے کی درخواست بھی کی ہے جو متحدہ عرب امارات میں 35 لاکھ انڈین شہریوں کے ایک بڑے حصے کی دیرینہ مذہبی اور روحانی ضروریات پورا کرے گا۔‘
یہ زمین متحدہ عرب امارات کی حکومت کی طرف سے عطیہ کی گئی تھی اور مندر کا سنگ بنیاد 2019 میں رکھا گیا تھا۔ اس سال کو یو اے ای نے ’رواداری کے سال‘ کے طور پر منایا تھا۔
متحدہ عرب امارات میں 1950 کی دہائی میں دبئی میں پہلے ہندو مندر کا افتتاح ہوا تھا جس کے بعد کئی اور مندر تعمیر کیے گئے تاہم ابوظبی میں یہ پہلا مندر ہے جو روایتی تکنیک کو بروئے کار لا کر بنایا گیا ہے۔
سابق سفارت کار اور نئی دہلی میں وویکانند انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے تھنک ٹینک کے ایک ساتھی انیل تریگنایت کے مطابق ’مندر کی تعمیر انڈیا کی ثقافتی سفارت کاری کی کامیابی اور متحدہ عرب امارات کی تمام مذاہب کے احترام کی عکاسی کرتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مندر بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے 35 لاکھ ہندوستانیوں کی امنگوں کو پورا کرتا ہے۔
دہلی میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار ویسٹ ایشین سٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مدثر قمر کے بقول ’یہ مندر خلیجی خطے کے ساتھ انڈیا کے بڑھتے ہوئے ثقافتی تعلقات کو بھی ظاہر کرتا ہے۔‘