اتحادی حکومت پاکستان کا اندرونی معاملہ، دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہیے: امریکہ
جمعرات 15 فروری 2024 7:58
پاکستان میں چھ جماعتوں نے اتحادی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے اتحادی حکومت کے قیام کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر آٹھ فروری کے الیکشن کے دوران دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ ’یہ واضح ہے کہ پاکستان کے الیکشن میں مقابلہ ہوا اور ہم پاکستانی عوام کے انتخاب کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت کے ساتھ کام کریں گے۔’
ترجمان نے واشنگٹن میں موجود پاکستانی صحافیوں کے پاکستان میں عام انتخابات، ممکنہ اتحادی حکومت اور دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے سوالوں کے جواب دیے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے عام انتخابات کے دوران دھاندلی کے الزامات کے سوالوں پر کہا کہ اُن کی حکومت نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ’ہمارے خیال میں یہ ایک مناسب اقدام ہے۔ یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں انتخابی بے ضابطگیوں کے سوال پر ہمارا ردعمل ہوتا ہے۔‘
پاکستان میں حالیہ عام انتخابات کے بعد ملک کی چھ بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اتحادی حکومت بنانے پر اتفاق کیا اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا۔ جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی نتائج کو بدلنے کا الزام عائد کیا ہے۔
امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے پاکستان میں عام انتخابات کے دوران ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ نہ دیے جانے کی شکایات کا حوالہ دیا جبکہ اپنے بیانات میں ’انتخابی عمل میں شفافیت کے فقدان‘ پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔ پاکستان کی نگراں حکومت نے ان بیانات کو مسترد کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا گیا کہ امریکی قانون ساز یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب تک دھاندلی کے الزامات کی مکمل تحقیقات نہ ہوں امریکہ پاکستان کی نئی حکومت کو تسلیم نہ کرے؟َ
میتھیو ملر نے جواب دیا کہ ’ان الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور چاہتے ہیں کہ مکمل تحقیق ہو اور یہ معاملہ حل ہو، اس لیے اس مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔‘
ترجمان سے پوچھا گیا کہ پاکستان میں بننے والی اتحادی حکومت میں عمران خان کی سب سے بڑی جماعت شامل نہیں ہے، اس پر امریکہ کا کیا مؤقف ہے؟
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’یہ ایک اندرونی معاملہ ہے۔ کئی ممالک میں ایسا دیکھا گیا کہ جہاں پارلیمانی نظام حکومت ہے اور جہاں کسی جماعت کو اکثریت نہیں ملتی وہاں ایسے اتحاد قائم کیے جاتے ہیں۔ یہ امریکہ کا نہیں، پاکستان کا فیصلہ ہے۔‘