Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غیرآئینی‘، انڈیا میں بے نامی الیکشن فنڈنگ سکیم کالعدم قرار

انڈین سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈز سکیم کو غیرآئینی قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں عام انتخابات کے انعقاد سے دو ماہ قبل سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے جس میں انتخابی بانڈز کی صورت میں دیے جانے والے بےنامی سیاسی عطیات کی سکیم کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے وکیل پراشانت بھوشن نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ’سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈز سکیم اور ان تمام دفعات کو ختم کر دیا ہے جو اس سکیم کے نفاذ کا سبب تھے۔‘
اس سکیم کے تحت کوئی بھی شخص بینک سے خریدے گئے ’انتخابی بانڈز‘ بغیر اپنی شناخت ظاہر کیے سیاسی جماعتوں کو عطیہ کر سکتا ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس سکیم کو ’غیر آئینی‘ اور ’شہریوں کے معلومات کا حق رکھنے کی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
ناقدین کے خیال میں انتخابی مہم کو فنڈ کرنے کا یہ طریقہ کار دراصل سیاسی جماعتوں کو مبہم طریقے سے ’کالا دھن‘ منتقل کرنے کا ذریعہ ہے۔
انتخابی عمل پر نظر رکھنے والی تنظیم ’ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز‘ سے منسلک درخواست گزار جگدیپ چوکر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ سیاسی ’بدعملی‘ کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
پہلی مرتبہ انتخابی بانڈز سال 2018 میں فروخت ہونا شروع ہوئے تھے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کے خیال میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے حاصل کیے گئے نصف سے زیادہ عطیات اس سکیم کے تحت لیے جاتے ہیں۔

الیکٹورل بانڈز سکیم کیا ہے؟

کوئی بھی شخص الیکٹورل یا انتخابی بانڈز سٹیٹ بینک آف انڈیا سے منسلک کسی بھی بینک سے خرید سکتا ہے۔
یہ بانڈز ایک ہزار سے ایک کروڑ انڈین روپے کی مالیت کے خریدے جا سکتے ہیں جو پھر کسی بھی سیاسی جماعت کو عطیہ کیے جا سکتے ہیں۔

انتخابی بانڈز کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ دی جا سکتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

سیاسی جماعت ان بانڈز کے بدلے میں رقم حاصل کر سکتی ہے جس پر نہ تو ٹیکس لاگو ہوتا ہے اور نہ ہی عطیہ دہندگان کی شناخت ظاہر ہوتی ہے۔
سکیم کے تحت عطیات دہندگان کی شناخت خفیہ رکھی جاتی ہے تاہم ناقدین نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ سٹیٹ بینک کے ذریعے حکومت ان کا ڈیٹا حاصل کر سکتی ہے۔ 
وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے الیکٹورل بانڈز سکیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عطیات کیونکہ بینکوں کے ذریعے دیے جاتے ہیں لہٰذا یہ طریقہ کار براہ راست رقم دینے کے مقابلے میں زیادہ شفاف ہے۔
انڈین قانون کے مطابق سیاسی جماعتوں کو نقد رقم کی صورت میں بھی فنڈز عطیہ کیے جا سکتے ہیں لیکن ان پر ٹیکس عائد ہوتا ہے۔
انتخابات کے عمل پر نظر رکھنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ الیکٹورل بانڈز کی سکیم دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک میں احتساب کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔

شیئر: