Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ: منفرد کلیکشن کی نمائش میں تعمیراتی فن کو خراج تحسین

نمائش میں ثقافتی ملبوسات کی منفرد شناخت پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
روایت اور جدیدیت کے شاندار امتزاج میں سعودی ڈیزائنر مکرم مرزوکی کی منفرد فیشن کلیکشن ’بنات البلد‘ کی نمائش جدہ کے تاریخی علاقے البلد کے زینل ہاؤس میں کی گئی۔
عرب نیوز کے مطابق ثقافتی اور تعمیراتی  ورثے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے منفرد کلیکشن ’راوشین‘ کے لیے جدہ سے تعلق رکھنے والے مرزوکی نے سنیچر کی شام آبائی شہر کو منتخب کیا۔

بنات البلاد کلیکشن مملکت کے ثقافتی ملبوسات کی آئینہ دار ہے۔ فوٹو عرب نیوز

حجازی فن تعمیر کی پیچیدہ خوبصورتی سے جڑی عمارتوں کی آرائشی محرابیں ’راوشین‘ اور  لکڑی کی کھڑکیاں زمانہ قدیم سے اس علاقے کی عمارتوں کی جاذبیت رہی ہیں۔
سعودی عرب کے  شہر جدہ ’عروس البلاد‘ اور مکہ مکرمہ کے  قدیم علاقوں کی تاریخی عمارات میں ’راوشین‘ نمایاں اور خصوصی فن تعمیر کی جھلک ہے۔
راوشین سے مراد لکڑی کی کھڑکیوں پر بنے منفرد فریموں یا جالیوں کے پردے ہیں جو حجاز کے علاقے میں ثقافتی اور روایتی عمارات کا  لازمی حصہ ہیں۔

میری نانی نے ایسا لباس پہنا تھا جسے کلکش میں مدنظر رکھا گیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

یہ آرائشی لکڑی کے پردے کئی جمالیاتی مقاصد پورا کرتے ہیں جس میں راوشین اور مینگور کے نمونوں میں ملبوسات کی نمائش کی گئی۔
اس فیشن کلیکشن میں مملکت کے 13 مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی سعودی ماڈلز نے 23 ملبوسات سے سعودی فن کو اجاگر کیا۔

سعودی ماڈلز نے 23 ملبوسات سے سعودی فن کو اجاگر کیا۔ فوٹو عرب نیوز

بنات البلاد کلیکشن مملکت کے بھرپور ثقافتی ملبوسات کی آئینہ دار ہے، جسے سعودی ثقافتی آرٹسٹ احمد عنقاوی اور رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹس کے فارغ التحصیل سماحر بشامخ کی مشترکہ کاوشوں سے زندہ کیا گیا ہے،اس میں لکڑی کی ثقافتی جالیوں کا فن شامل ہے۔
سعودی فیشن ڈیزائنر مکرم مارزوکی نے فیشن شو سے  قبل خصوصی انٹرویو میں بتایا  کہ اس میں ہم نے ایک منفرد سعودی شناخت پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
فیشن کی نمائش کے لیے البلد کے زینل ہاؤس کی اہمیت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ثقافت کے لحاظ سے یہ واقعی ایک بہت اہم عمارت ہے۔

’راوشین‘ کھڑکیوں پر بنے منفرد فریم یا جالیوں کے پردے ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام

یہ عمارت اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کا ورثہ ہے اسی لیے اس عمارت کا تعین کیا گیا۔
فیشن کی نمائش میں شامل ہر ماڈل کے سر پر سکارف پہنایا گیا جسے حجازی روایت میں ’محرمہ مدورا‘ کہا جاتا ہے۔
مارزوکی نے مزید بتایا کہ مجھے یاد ہے کہ میری نانی نے ایسا لباس پہنا تھا لہذا ہم نے اسے مدنظر رکھنے کی کوشش کی ہے۔
 

شیئر: