یورپی محاذوں پر خندقوں میں رہنے والے سپاہیوں کی مدد کے لیے پانچ لاکھ سے زائد بلیاں بھیجیں گئیں تھیں۔ (فوٹو: العربیہ)
بوسنیا کے دارالحکومت سرائیو میں 28 جون 1914 میں آسٹریا کے ولی عہد شہزادہ فرانز فرڈینینڈ کے قتل کے بعد یورپی اتحاد کو فعال کیا گیا اوردنیا پہلی جنگ عظیم کی لپیٹ میں آ گئی۔ چار سے زائد برس جاری رہنے والی اس جنگ میں دو کروڑ سے زیادہ افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
العربیہ کے مطابق پہلی جنگ عظیم میں نت نئے طریقے سامنے آئے جس کی وجہ سے یہ جنگ کہیں زیادہ خونی رہی اور اس نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔
اس جنگ میں متحارب گروپس نے عکسری مقاصد کے لیے جانوروں کا بھی استعمال کیا۔ ان میں گھوڑوں کو نقل وحمل کے لیے استعمال کیا گیا جبکہ کبوتر تو عرصہ قدیم سے ہی پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوتے چلے آ رہے تھے۔ اس کے علاوہ خندقوں رہنے والے عسکری یونٹس کی مدد کے لیے بلیوں کا استعمال بھی کیا گیا۔
کیمیائی مواد کا انتباہ
متعدد ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلی جنگ عظیم میں یورپی محاذوں پر خندقوں میں رہنے والے سپاہیوں کی مدد کے لیے پانچ لاکھ سے زائد بلیاں بھیجیں گئیں تھیں۔
خندقوں میں رہنے والے سپاہیوں کو سب سے بڑا مسئلہ چوہوں سے تھا جو نہ صرف وہاں ذخیرہ کی گئی خوراک کو تلف کر دیتے تھے بلکہ ان کی وجہ سے مختلف امراض بھی پھیل رہے تھے۔
جنگ کے دوران بلیوں نے جہاں چوہوں کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، وہیں وہ اپنے سونگھنے کی تیز حِس کی وجہ سے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کے بارے میں سپاہیوں کو قبل از وقت آگاہ کر دیتی تھیں۔
جرمنوں کی جانب سے جنگ کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر برطانیہ نے بلیوں کو محاذ جنگ پر بھیجنا شروع کر دیا تھا۔
سنہ 1915 میں برطانیہ نے تقریباً 500 بلیوں کو تربیت دے کر مغربی محاذوں پر بھیجا۔ یہاں خندقوں میں برطانوی سپاہی مورچے سنبھالے ہوئے تھے۔ جنگ میں استعمال ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں سے نکلنے والی گیس کے باعث بے شمار بلیاں ہلاک ہوئیں۔
پیغام رسانی
دوسری جانب سنہ 1914 میں 24 اور 25 دسمبر کو عارضی جنگ بندی کے موقع پر جرمنوں اور ان کے حلیفوں نے خندقوں میں موجود سپاہیوں کو مبارک باد کے پیغامات ارسال کرنے کے لیے تربیت یافتہ جانوروں پر انحصار کیا۔
جنگی ماہرین کا کہنا تھا کہ پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر یہ بات سامنے آئی کہ مختلف محاذوں پر متحارب فریقوں کی جانب سے پانچ لاکھ کے قریب فوجی بلیوں کو استعمال کیا گیا۔