Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک تعلیم کے خواہش مند طلبہ کو کِن یونیورسٹیوں کا انتخاب کرنا چاہیے؟

ایچ ای سی کی ویب سائٹس پر تصدیق شدہ یونیورسٹیوں کی فہرست موجود ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان سے سالانہ ہزاروں طلبہ بیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ بعض اوقات طلبہ تعلیم کے لیے اُن یونیورسٹیوں کا انتخاب کرتے ہیں جو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی تصدیق شدہ نہیں ہوتیں۔
ایچ ای سی نے بیرون ملک تعلیم کے لیے جانے والے طلبہ کے لیے ایک الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق یونیورسٹیوں کی پہلے تصدیق لازمی ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایس او پیز کے مطابق داخلے سے پہلے ادارے کی پہچان چیک کرنا ضروری ہے۔ ایچ ای سی صرف اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ یونیورسٹیوں کی ڈگریاں تسلیم کرتا ہے۔ مذکورہ یونیورسٹیاں اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی بین الاقوامی ڈائریکٹری میں درج ہوں گی۔ طلبہ متعلقہ یونیورسٹی کے چارٹرڈ سٹیٹس کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
ایچ ای سی کے ترجمان وسیم خالق داد کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن طلبہ کی رہنمائی کے لیے گاہے بگاہے آگاہی کا سلسلہ جاری رکھتا ہے۔ جو بیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے مفید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں طلبہ اور والدین کے لیے الگ سے گائیڈ لائنز جاری کی جاتی ہیں تاکہ وہ کسی کے جھانسے میں آ کر غلط جگہ ایڈمیشن نہ لیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق ’بیرون ممالک تعلیم کے لیے جانے والے طلبہ کو غیرمعیاری یا غیرتصدیق شدہ یونیورسٹیوں میں پہنچانے کے ذمہ دار ایجنٹس ہوتے ہیں۔‘
’یہ ایجنٹس سکالرشپس کے نام پر طلبہ سے زیادہ پیسے بھی وصول کرتے ہیں اور اُنہیں یونیورسٹیوں کے معاملات میں مس گائیڈ بھی کرتے ہیں۔‘

ایچ ای سی صرف اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ یونیورسٹیوں کی ڈگریاں تسلیم کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ان کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی طلبہ کو بیرون ممالک تعلیم کے لیے جانے سے قبل متعلقہ فیلڈ کے افراد اور بالخصوص ایچ ای سی سے رہنمائی لینے کی تلقین کرتا ہے۔
وسیم خالق داد نے کہا کہ طلبہ کی رہنمائی کے لیے ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر تمام تفصیلات موجود ہیں۔ ناصرف پاکستان میں موجود ایچ ای سی کی تصدیق شدہ یونیورسٹیوں کی فہرست ویب سائٹ پر دستیاب موجود ہے بلکہ عالمی سطح کی یونیورسٹیوں سے متعلق بھی تفصیلات ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی ہیں۔
ماہرین تعلیم سمجھتے ہیں کہ بیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو آگاہی فراہم کرنا ضروری ہے۔

’مخصوص براعظموں اور ممالک کا انتخاب کرنا ضروری ہے‘

ماہر تعلیم اور پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال نے اردو نیوز کو بتایا کہ طلبہ بیرون ممالک سے تعلیم حاصل کرنے کے شوق میں یونیورسٹیوں کے معیار پر توجہ نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تصدیق شدہ تعلیمی ادارے بالخصوص یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دینی چاہیے۔ اس ضمن میں آن لائن رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے جس کے بارے میں طلبہ اور والدین کو زیادہ آگاہی نہیں ہوتی۔

ڈاکٹر ظفر اقبال کے مطابق وزارت خارجہ میں ہی طلبہ سے غیرملکی یونیورسٹیوں کے بارے میں پوچھا جائے اور انہیں آگاہی بھی فراہم کی جائے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

ڈاکٹر ظفر اقبال کے مطابق طلبہ کے لیے مخصوص براعظموں اور ممالک کا انتخاب کرنا ضروری ہے اور کسی بھی ملک سے غیرمعیاری ڈگری لینے کے لیے قوت صرف نہیں کرنی چاہیے۔
’کچھ ممالک میں کالجز بھی ہائر ڈگریاں فراہم کرتے ہیں جو کہ اقوام متحدہ سے تصدیق شدہ نہیں ہوتیں۔ ایسے طلبہ واپس پاکستان آ کر مایوسی کا شکار ہوتے ہیں کیوںکہ ایچ ای سی اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ یونیورسٹیوں کو ہی قبول کرتا ہے۔‘
انہوں نے ایک تجویز دی کہ ’بیرون ملک جانے سے قبل چونکہ طلبہ وزارت خارجہ سے اپنی ڈگریاں تصدیق کرواتے ہیں، لہذا وزارت خارجہ میں ہی طلبہ سے غیرملکی یونیورسٹیوں کے بارے میں پوچھا بھی جائے اور انہیں آگاہی بھی فراہم کی جائے۔‘

’ایچ ای سی کو کردار ادا کرنا چاہیے‘

ماہر تعلیم ڈاکٹر محمد جنید غوری کے مطابق بادی النظر میں ہائر ایجوکیشن کمیشن طلبہ کو آگاہی فراہم کر رہا ہے۔ ایچ ای سی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر گائیڈ لائنز فراہم کرتا ہے جن پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

ایچ ای سی نے بیرون ملک تعلیم کے لیے جانے والے طلبہ کے لیے ایک الرٹ جاری کیا ہے۔ (فوٹو: ایکس)

انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک سکالرشپس یا سیلف پر اپلائے کرنے میں طلبہ کا وقت بہت لگ جاتا ہے۔ جو اُن کے غیرتصدیق شدہ یونیورسٹیوں میں جانے کا سبب بنتا ہے۔
’سکالر شپس کو متعلقہ طلبہ تک پہنچانے میں ایچ ای سی کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ عالمی ادارے تو ہر برس پاکستانی طلبہ کے لیے مخصوص پروگرامز میں سکالر شپس فراہم کرتے ہیں مگر وہ آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے مستحق طلبہ تک پہنچ نہیں پاتے۔‘

شیئر: