Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیو یارک کی عمارت میں آگ لگنے سے نوجوان انڈین صحافی ہلاک، 17 زخمی

فاضل خان سنہ 2020 میں تعلیم کے لیے نیویارک آئے تھے۔ فائل فوٹو: نیو یارک فائر ڈیپارٹمنٹ
امریکی شہر نیو یارک کی ایک چھ منزلہ عمارت میں آگ لگنے سے انڈین صحافی ہلاک ہو گئے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق رہائشی عمارت میں آگ لیتھیم بیٹری میں شعلہ بھڑکنے کے باعث لگی جس سے فاضل خان کی موت واقع ہو گئی جبکہ 17 دیگر افراد جھلس گئے۔
آگ سے متاثرہ یہ عمارت نیو یارک کے علاقے ہارلم میں واقع ہے۔
نیو یارک میں انڈین سفارتخانے نے اتوار کی صبح ہلاک ہونے والے اپنے شہری فاضل خان کے اہلخانہ سے تعزیت کی ہے۔
سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ خاندان اور مرنے والے 27 سالہ صحافی فاضل کے دوستوں سے رابطے میں ہے تاکہ اُس کی میت کو انڈیا لے جانے کے انتظامات کیے جا سکیں۔
انڈین سفارت خانے کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شائع کیے بیان کے مطابق ’نیو یارک میں آگ لگنے کے افسوسناک واقعے میں 27 سالہ شہری فاضل خان کی موت سے صدمے میں ہیں۔ فاضل خان کے اہلخانہ اور دوستوں سے رابطے میں ہیں۔ ہم میت کو انڈیا بھیجنے کے لیے تمام ضروری معاونت فراہم کر رہے ہیں۔‘
مرنے والے فاضل خان کولمبیا یونیورسٹی کے ٹیچرز کالج میں قائم ’ہیچنگر رپورٹ‘ میں ڈیٹا رپورٹر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
اپنےلنکڈ اِن  بائیو کے مطابق فاضل خان نے کولمبیا جرنلزم سکول سے گریجویشن کیا جہاں انہیں سکول کے گلوبل مائیگریشن پراجیکٹ کے لیے پوسٹ گریجویٹ فیلو کے طور پر بھی چنا گیا۔
انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 2018 میں بزنس سٹینڈرڈ میں کاپی ایڈیٹر کے طور پر کیا تھا۔ انہوں نے دہلی میں سی این این نیوز 18 میں نامہ نگار کے طور پر بھی کام کیا۔
فاضل خان سنہ 2020 میں تعلیم کے لیے نیویارک آئے تھے۔

حادثہ کیسے پیش آیا

نیو یارک کے فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ہارلم کے سینٹ نکولس میں آگ لگنے کا واقعہ لیتھیم آئیون بیٹری میں شعلہ بھڑکنے کے باعث پیش آیا جس میں ایک شخص ہلاک اور 17 زخمی ہوئے۔
حکام کے مطابق آگ چھ منزلہ عمارت کی تیسری منزل پر لگی اور یہ دن دو بجے کا واقعہ ہے۔ ’کُل 18 افراد متاثر ہوئے جن میں سے 12 کو مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ چار متاثرہ افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔‘
فائر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جان ہوجنس نے بتایا کہ ’تیسری منزل پر جس اپارٹمنٹ میں آگ لگی اس کا دروازہ کھلا چھوڑ دیا گیا جہاں سے شعلے نکل رہے تھے اور آگ اتنی شدید تھی کہ جس کا صرف آپ تصور کر سکتے ہیں۔ وہ شعلے سیڑھیوں کی طرف جانے والے راستے کو بند کر رہے تھے۔‘
عمارتوں کو دیکھنے والے مقامی محکمے نے آگ سے متاثرہ بلڈنگ کو اب مکمل طور پر خالی کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔

شیئر: