اتوار کو صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے اچھرہ میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جہاں ایک خاتون کو لباس کے باعث مشتعل یجوم کی جانب سے ناگوار صورت حال کا سامنا کرنا پڑا
لاہور پولیس کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب اچھرہ بازار میں ایک کیفے میں صورت حال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب ایک خاتون کے کپڑوں پر لوگوں نے اعتراض کرنا شروع کردیا۔ خاتون کے کپڑوں پر عربی کیلیگرافی میں کچھ الفاظ تحریر تھے جن کو لوگ مقدس کلمات سمجھ رہے تھے۔
پولیس کے مطابق وہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ کھانا کھانے آئی تھیں جب انہیں اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم ان کے شوہر نے پولیس ایمرجنسی ہیلپ لائن پر کال کر دی جس کے تھوڑی ہی دیر میں اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہربانو نقوی پولیس کی نفری لے کر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ پولیس کے آنے تک ہجوم بپھر چکا تھا اور نعرے بازی جاری تھی۔
مزید پڑھیں
-
ٹیکسلا کچہری کے باہر خاتون پر تشدد، پولیس اہلکار ملازمت سے برطرفNode ID: 839441
اس واقعے کو مختلف لوگوں نے اپنے موبائل فون پر ریکارڈ کیا۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اے ایس پی شہربانو نقوی مشتعل ہجوم کے سامنے تقریر کر رہی ہیں اور انہیں متنبہ کر رہی ہیں کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور پولیس پر بھروسہ رکھیں۔
جس کے بعد وہ اندر جا کر اس خاتون کے چہرے کو ڈھانپ کر اپنے بازوؤں میں ہجوم کے اندر سے نکال کر لانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔
اس واقعے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اے ایس پی شہربانو کے لیے تعریفی کلمات بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
شہباز تاثیر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’انسانوں میں اے ایس پی شہربانو ایک بہادر ترین خاتون ہیں۔‘
ٹوئٹر صارف عیلیا زہرہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’اے ایس پی شہربانو کو ریاستی سطح پر انعام دینا چاہیے تاکہ اُن افسروں کے لیے مثال قائم ہو جو توہین مذہب کے الزام میں افراد پر ہجوم کے حملے میں خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔‘
ڈاکٹر احسن راجپوت اپنی ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’واہ، اسے کہتے ہیں خدمت اور ڈیوٹی۔ اے ایس پی شہربانو اسی طرح کام کرتی رہیں، آپ قوم کا فخر ہیں۔‘
ٹوئٹر ہینڈل ڈیکسی لکھتی ہیں کہ ’اے ایس پی شہربانو کے لیے بہت عزت ہے جنہوں نے ایک لڑکی کو مشتعل ہجوم سے بچایا ہے اور اپنی حراست میں لیا ہے۔‘
مونا فاروق احمد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ہمیں مزید خواتین آفیسرز اور لیڈرز کی ضرورت ہے۔ اے ایس پی سیدہ شہربانو نقوی شاباش۔‘