Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راشن پروگرام: تھیلوں پر نواز شریف کی تصویر قانون کی خلاف ورزی؟

مریم نے کہا تھا کہ کسی کو لائن میں کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ گھر کی دہلیز پر راشن پہنچایا جائے گا۔ (فوٹو: ایکس)
پاکستان کے عام انتخابات کے بعد وفاق اور صوبوں میں حکومتیں بننے کا عمل جاری ہے۔ سب سے پہلے پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز منتخب ہوئیں تو انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں ہی اعلان کیا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں مستحقین کے گھروں کی دہلیز پر راشن پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ کسی کو لائن میں کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ گھر کی دہلیز پر راشن پہنچایا جائے گا۔ ان کے اس اعلان کے ایک ہفتے کے بعد پنجاب سرکار کے راشن کے تھیلے منظر عام پر آ گئے ہیں جو رمضان المبارک میں تقسیم کیے جائیں گے۔ خود وزیراعلیٰ مریم نواز کے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ویڈیوز جاری کی ہیں جہاں وہ سبز رنگ کے ایک تھیلے کا معائنہ کر رہی ہیں جس پر نواز شریف کی تصویر پرنٹ ہوئی ہے۔
اسی طرح مسلم لیگ ن کے حامی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بھی دھڑا دھڑ ایسے تھیلوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں جو پنجاب حکومت کی طرف سے مستحقین کے گھروں میں بھیجا جائے گا۔
’نگہبان رمضان‘ نامی اس پروگرام پر ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا ان تھیلوں میں صرف آٹا ہے؟ مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’آٹا، گھی، چاول، چینی، بیسن۔‘
ایک طرف جہاں ن لیگ کے حمایتی ان اقدامات کی تعریف کر رہے ہیں وہیں ان کے مخالفین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اس کے باوجود ان کی تصاویر اور تشہیر سرکاری خرچ پر کیسے ہو سکتی ہے؟
خیال رہے کہ عام انتخابات 2018 سے قبل اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک از خود نوٹس کیس میں حکم جاری کیا تھا کہ کوئی بھی سرکاری اشتہار کسی سیاسی رہنما کی تصویر کے بغیر جاری کیا جائے گا۔
دوسرے لفظوں میں سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات پر سیاسی رہنماؤں کی تصاویر لگانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ حکم ابھی تک نافذ العمل ہے۔
تو کیا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے دیے جانے والے اشتہارات میں نواز شریف کی تصویر اس حکم کی خلاف ورزی ہے؟

یہ سوال جب پنجاب میں مسلم لیگ ن کی ترجمان عظمیٰ بخاری اور وزیراعلیٰ مریم نواز پولیٹیکل سیکرٹری ذیشان ملک سے تحریری طور پر پوچھا گیا تو دونوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔
دوسری طرف پنجاب کی کابینہ ابھی تک وجود میں نہیں آئی ہے نہ ہی باضابطہ طور پر حکومت پنجاب کا کوئی ترجمان ہے۔
اس حوالے سے اردو نیوز نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان رانا اسد اللہ سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب حکومت کیا کر رہی ہے اس کا جواب تو وہی دے سکتے ہیں جہاں تک سپریم کورٹ کے حکم کا تعلق ہے تو ثاقب نثار نے اپنے اس حکم میں یہ لکھوایا تھا کہ یہ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ الیکشن سے قبل دھاندلی کے تأثر کو زائل کیا جا سکے۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’یہ حکم واضح نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے بعد آنے والی عمران خان کی حکومت میں کورونا کے دنوں اور احساس پروگرام کی سرکاری تشہیر میں ان کی تصاویر لگتی رہیں۔‘
’اسی طرح تحریک انصاف کے پارٹی پرچم صحت کارڈ پر پرنٹ کیے گئے۔ میرے خیال میں یہ ایک طرح کا سیاسی حکم نامہ تھا جو نہ تو واپس لیا گیا اور نہ ہی اس پر سوائے کچھ وقت کے اس پر عمل ہوا۔‘

شیئر: