ماہ صیام: ’خاندانی رشتوں کو مضبوط بنانے کا وقت ہے‘
ماہ صیام: ’خاندانی رشتوں کو مضبوط بنانے کا وقت ہے‘
منگل 12 مارچ 2024 17:45
اجتماعات میں ابھرنے والا جذباتی بندھن رشتہ داروں کے درمیان قربت پیدا کرتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب میں رمضان ایک ایسا وقت ہے جب مقامی افراد اپنے خاندانی رشتوں کو مضبوط کرنے اور مقدس مہینے کے احترام میں روحانی ماحول برقرار رکھنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق خاندان سعودی عرب کے معاشرے اور ثقافت کا اہم سنگ بنیاد ہے اور خاص طور پر مقدس مہینے میں سب افراد مل کر مختلف خوشگوار سرگرمیاں اپناتے ہیں۔
رمضان کے مہینے میں بہت سے مقامی باشندے روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے اہل خانہ سے ملنے جاتے ہیں اور ایک ساتھ افطاری کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
ریاض کی رہائشی سعودی خاتون ہند خالد نے ماہ مقدس کے لیے مخصوص اشیاء کی خریداری کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’خاندانی اجتماعات ماہ رمضان کی روح ہیں۔‘
رمضان المبارک کے اجتماعات میں ابھرنے والا جذباتی بندھن رشتہ داروں کے درمیان قربت پیدا کرتا ہے اور خاندانی رشتوں کی اہمیت کو تقویت دیتا ہے۔
سعودی خاتون نے مزید کہا کہ ’رمضان کا مہینہ ان لوگوں سے رابطہ کرنے کا خاص موقع ہے جنہیں عام دنوں کے مصروف طرز زندگی کی وجہ سے طویل عرصے سے نہیں مل سکی۔‘
’افطار کے موقع پر خاندانی اجتماعات میں خوشیاں بانٹنے کے ساتھ بامعنی گفتگو کرنے اور حالات جاننے کا موقع بھی ملتا ہے جس سے ہم لطف اندوز ہوتے ہیں۔‘
یہ ایسا وقت ہے جب خاندان کے افراد کے درمیان ہمدردی اور افہام و تفہیم کے گہرے احساس کو فروغ ملتا ہے اس کے علاوہ باہمی طور پر عبادات کے موضوع پر بات کرتے ہیں۔
تراویح کی نماز کے لیے بہت سے خاندان مل کر ایک ہی مسجد میں جاتے ہیں، جس سے روحانی ماحول میں اتحاد کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
خاص طور پر ماہ مقدس میں قرآن کی تلاوت کرنا اور خاندان کے بزرگوں سے اسلامی ورثے سے متعلق ثقافتی کہانیاں سننے کے لیے جمع ہونا خوشی کے لمحات مہیا کرتا ہے۔
ماہ رمضان میں یہ سرگرمیاں بزرگوں کے ساتھ خاندان بھر کے نوجوانوں کی قربت اور علمی گفتگو کے علاوہ نسلوں کے بندھن مضبوط کرنے اور ثقافتی و خاندانی روایات محفوظ رکھنے میں اہم پیشرفت مانی جاتی ہیں۔
ہند خالد نے بتایا کہ ’اس موقع پر ہم خاندان کے دیگر افراد سے مل کر مختلف کھیلوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں مذہب سے جڑی روایتی کہانیوں کے مقابلے اور علاقائی کھیل شامل ہوتے ہیں جہاں حوصلہ افزائی کے لیے انعامات دیئے جاتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے فرد کے لیے خصوصی انعام ہوتا ہے جو ماہ مقدس میں مکمل قرآن کی تلاوت کرتا ہے یا ایسی شخصیت جو باورچی خانے کے کاموں میں سب سے زیادہ حصہ لیتی ہے۔
سعودی خاتون حنان حماد نے اپنی خاندانی روایات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم اپنے بچوں کے لیے قرآن سے متعلق مختلف مقابلوں کا اہتمام کرتے ہیں تا کہ ان کو قرآن پڑھنے کی ترغیب دی جا سکے اور ہم مل کر آن لائن گیمز بھی کھیلتے ہیں۔‘
حنان حماد نے مزید بتایا کہ رمضان کے دوران خاندان کے ساتھ مل کر روایتی پکوان جیسے جریش، سلیگ اور افطار سے متعلق ذائقوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملتا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں