سعودی عرب میں ہر شخص سالانہ اوسطا 184 کلو گرام خوراک ضائع کرتا ہے
ضائع شدہ خوراک کی شرح 33 فیصد تک پہنچ گئی ہے (فوٹو: العربیہ)
سعودی وزارت زراعت نے کہا کہ ’خوارک کے ضیاع سے سعودی عرب کو سالانہ 40 ارب ریال کا نقصان ہوتا ہے جبکہ مملکت میں ہر شخص سالانہ اوسطا 184 کلوگرام سے زیادہ خوراک ضائع کرتا ہے۔
العربیہ کے مطابق اشیا خوردونوش کے ضیاع کی شرح میں اضافہ سعودی عرب کے لیے بڑا معاشی، ماحولیاتی اور طبی چیلنج ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ خوراک کے ضیاع کے بارے میں عوامی شعور کی کمی ہے۔
رمضان المبارک میں کھانے پینے کی اشیا کی خریداری کے رجحان میں اضافے کے ساتھ کھانے کا ضیاع بھی بڑھ جاتا ہے جو فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے خطرے کی علامت ہے۔
وزارت زراعت کے مطابق مملکت میں ضائع شدہ خوراک کی شرح قابل تشویش طور پر 33 فیصد تک پہنچ گئی ہے جس سے خوراک کی تیاری میں استعمال ہونے والے قدرتی اور انسانی وسائل ضائع ہورہے ہیں۔ معیشت اور ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
ماہر اقتصادیات طراد باسنبل نے کہا کہ ’سماجی رویوں میں بہتری انفرادی عادات میں تبدیلی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ خریداری کے طریقہ کار میں تبدیلی کلیدی اہمیت کی حامل ہے، بالخصوص اشیائے خوردونوش کی خریداری پورے مہینے کے بجائے ہفتے کی ضروریات کے مطابق کی جانی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا ’عام طور پر لوگ پورے مہینے کے لیے خوراک جمع کرلیتے ہیں جو کچھ دن بعد خراب ہونے پر پھینک دی جاتی ہے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ’خواتین صرف وہی اشیا منگوائیں جو ختم ہو جائیں۔ ضرورت سے زائد اشیا جمع نہ کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اشیائے خوردونوش کی خریداری پر تنخواہ کا 20 سے 30 فیصد صرف ہوتا ہے۔ کفایت شعاری کے ذریعے ماہانہ اخراجات میں 10 فیصد کمی لائی جاسکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’رمضان المبارک عادات کی تبدیلی اور صحتمند طریقہ زندگی اپنانے کا ایک اچھا موقع ہے‘۔
’ اشیائے خوردونوش میں کفایت شعاری سے مجموعی طور پر خوراک کے ضیاع میں کمی ہوگی اور پورے معاشرے کو فائدہ ہوگا۔‘