Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرقہ وارانہ کشیدگی اور تنازعات کے خاتمے کی ضرورت ہے: مکہ کانفرنس کی دستاویز

شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ لاحاصل بحث سے اجتناب برتا جائے (فوٹو: ایس پی اے)
رابطہ عالم اسلامی کے تحت مکہ مکرمہ میں منعقدہ عالمی کانفرنس کے شرکا نے فرقہ وارانہ کشیدگی و تنازعات پر قابو پانے کی اہمیت پرزوردیا ہے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیرسرپرستی دو روزہ مکہ کانفرنس میں اسلامی ممالک کے مختلف مکاتب فکر و مسالک سے تعلق رکھنے والے علما ، دانشورو مفکرین نے شرکت کی۔
 شرکاء نے متفقہ طورپر کانفرنس کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اسے ’مکہ دستاویز‘ کا تسلسل قرار دیا جو مئی 2019( 24 رمضان 1440ھ) کو مکہ مکرمہ میں منعقد ہوئی تھی۔ دستاویز پر تمام علما نے دستخط کیے تھے۔
 شرکا نے کانفرنس کے اختتام پرمشترکہ دستاویز جاری کی جس میں فرقہ وارانہ کشیدگی پر قابو پانے اور اسے ختم کرنے کی اہمیت پرزوردیا گیا۔
شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ لاحاصل بحث سے اجتناب برتا جائے جس سے اتحاد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
’مکہ دستاویز‘ میں اس بات کی مکمل تائید کی گئی کہ دنیا بھر کے مسلمان ’ملت واحد‘ ہیں، وہ ایک رب کی عبادت کرتے ہیں۔ ایک کتاب کی تلاوت کرتے ہیں ایک نبی کریم کے پیروکار ہیں، یہی ان کی اہم قدر مشترک ہے۔ خواہ وہ کہیں بھی ہوں ان کا قبلہ ایک ہی ہے۔
مشترکہ دستاویز میں پانچ امور کے تحفظ پر زور دیا گیا جن میں ’مذہب اسلامی تشخص کا بنیاد اور محورہے‘، انسان کی حرمت کا مطلب احترام ، امن اور زندگی ہے، معاشرے میں توازان کا قیام اور بگاڑ سے بچنا، عزت کی حفاظت معاشرتی اقدار کا تحفظ ہے، افراد کا تحفظ جماعت کی سلامتی ہے، ۔
اس بات پرزوردیا گیا کہ مختلف مکاتب فکر و مسالک کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں بلکہ مختلف ماحول اورمقامات میں رائج عادات کی وجہ سے رواج  پاجانے والے عقائد کی اصلاح کےلیے حکمت و دانائی کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔
مسلمانوں کے اتحاد کے حوالے سے زوردیا گیا کہ اہل اسلام کا اتحاد ایک مذہبی فریضہ ہے جو ملت کے لیے انتہائی اہم ہے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا کہ تاریخ کے واقعات اور حقائق ایسا سبق ہیں جو نسلوں کی تعمیر کےلیے اہم ہیں جن کے ذریعے آنے والی نسلیں تجربہ حاصل کرکے ان غلطیوں سے اجتناب کرسکتی ہیں۔

’اسلامی مکاتب فکر کے درمیان رابطہ کمیٹی  تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا( فوٹو: ایس پی اے)

دستاویز میں کہا گیا کہ مسلمان علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منصفانہ مقاصد کی حمایت کے لیے متفق ہیں اور نسل کشی کے جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینی عوام کی استقامت کو سراہتے ہیں۔ وہ ان کی مستقل مملکت کے قیام کی کوششوں کو سراہتے ہیں جس کا دارالحکومت ’بیت المقدس‘ ہے۔
اس بات پربھی زوردیا گیا کہ اسلامی تشخص ہر مسلمان کے عقیدے کی نمائندہ ہے جس کےلیے غیر اسلامی ممالک میں اپنے حقوق کی حفاظت کی ضرورت ہے۔
دستاویز میں خواتین کے حوالے سے کہا گیا کہ خواتین اپنے قانونی و اخلاقی دائرے کے اندر رہتے ہوئے قوم کی فلاح و بہبود و ترقی کے لیے اپنا اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سالانہ بنیادوں پر اس دستاویز کے مندرجات پرعمل درامد کو یقینی بنانے کےلیےکانفرنس کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جائے تاکہ باہمی ہم آہنگی کے عمل کو مستحکم بنایا جاسکے۔
اس حوالے سے ’اسلامی مکاتب فکر کے درمیان رابطہ کمیٹی ‘ کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

شیئر: