Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں مکہ زائرین کے لیے سعودی عرب کے روایتی پکوان

زائرین آبائی وطنوں کو لوٹنے کے بعد بھی کھانوں سے لطف اندوز ہونے کا تجربہ یاد رکھتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
مکہ مکرمہ میں دنیا بھر سے آنے والے زائرین کو رمضان المبارک کے دوران سعودی عرب کے روایتی پکوانوں سے لطف اندوز ہونے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق افطار دسترخوان پر مملکت کے روایتی پکوان کبسہ، سلیگ، ادم، ھنیت، قصران اور جریش کے علاوہ دیگر پکوان علاقائی ورثے کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔
مکہ مکرمہ کے ہوٹلز اور ریستوران میں قومی پکوان کو شامل کرنے کی اہمیت کے بارے میں سعودی شیف ایلاف الشریف کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پکوان ذائقے اور مسالوں کے ذریعے مقامی ثقافت اجاگر کرتے ہیں۔‘
’عرب  کھانوں کی روایات کو روزانہ متعارف کرایا جاتا ہے اور یہ ذائقے خاص طور پر رمضان میں مہمانوں کی وسیع پیمانے پر توجہ حاصل کرتے ہیں۔‘
کھانا پکانے کی صنعت کے بدلتے ہوئے رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایلاف الشریف نے بتایا کہ کھانوں کے ذریعے اپنی شناخت اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔
ایلاف الشریف کے مطابق سعودی عرب کے کھانوں کو زائرین کے لیے مزید قابل رسائی بنایا جانا چاہیے۔

روایتی اور علاقائی پکوان اپنے ذائقوں کے ساتھ لوگوں کو جوڑتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی پکوانوں کی بہت وسیع اقسام ہیں جو مملکت کے تمام خطوں کی ثقافت، رسم و رواج اور روایتی انداز کو فروغ دیتی ہیں۔
ایلاف نے بتایا کہ ’سیاحت دنیا کی ثقافت تلاش کرنے اور اسے جاننے کا بہترین ذریعہ ہے۔‘
’ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کا ایک ذریعہ سٹریٹ فوڈ بھی ہے اور مدینہ منورہ میں زائرین معروف ریسٹورنٹس میں کھانے کے بجائے سٹریٹ فوڈ کو ترجیح دیتے ہیں۔‘
عرب ممالک کے اکثر علاقوں میں معروف گلیوں کے اندر واقع ایسے ہوٹلز میں انتہائی لذیذ پکوان دستیاب ہوتے ہیں جو مقامی ثقافت کی خوبصورتی اور صداقت کا آئینہ دار ہوتے ہیں۔

مملکت کے کھانوں کو زائرین کے لیے قابل رسائی ہونا چاہیے۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب کی ایک اور معروف شیف ود صالح نے بتایا ہے کہ رمضان کا مقدس مہینہ خاص طور پر افطار کے دوران مسلمانوں اور روایتی ثقافتوں کو اکٹھا کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’روایتی اور علاقائی پکوان خاموش عالمی زبان ہیں جو اپنے ذائقوں کے پس منظر کے ساتھ لوگوں کو جوڑتے ہیں۔‘
’اپنے خاندانوں کے ساتھ یہاں آنے والے زائرین آبائی وطنوں کو لوٹنے کے بعد بھی نئی نئی قسم کے کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے تجربے کو طویل عرصے تک یاد رکھتے ہیں۔‘
 
 
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: