Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں نشر ہونے والے ڈرامے یکسانیت کا شکار کیوں؟

ڈرامہ اُم عائشہ کو شائقین کی جانب سے خاصی پذیرائی مل رہی ہے (فوٹو: سکرین گریب)
ویسے تو سارا سال شائقین ٹی وی ڈراموں سے محظوظ ہوتے رہتے ہیں لیکن ماہ رمضان میں دکھائے جانے والے خصوصی کھیل شائقین کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں پچھلے چند برسوں سے رمضان کے ڈراموں نے شائقین کو اپنے سحر میں مبتلا کیا ہوا ہے۔
رمضان میں ڈرامے تو بنتے ہی رہے ہیں لیکن ’سنو چندا‘ نے رمضان کے ڈراموں میں جو مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے وہ یقیناً اپنی مثال آپ ہے۔ اگر ہم یہ کہیں کہ اس ڈرامے نے رمضان پلیز کو نئی جہتوں سے متعارف کروایا تو بے جا نہ ہو گا۔
اس کے بعد ’ہم تم‘، ’چوہدری اینڈ سنز‘، ’ہیر دا ہیرو‘ جیسے ڈرامے بھی آئے جنہوں نے شائقین کو متاثر کیا۔ لیکن سنو چندا کی کامیابی کے بعد اسی طرز کے بہت سارے ڈرامے بنے ضرور، لیکن آہستہ آہستہ رمضان کے ڈرامے یکسانیت کا شکار ہونے لگے۔
یہاں تک کہ صائمہ اکرم چوہدری جن کے لکھے ہوئے رمضان ڈراموں نے شائقین میں بہت مقبولیت حاصل کی ان کو بھی ایک وقت آیا کہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ان پر اتنی تنقید ہوئی کہ انہیں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے یہ اعلان کرنا پڑا کہ ’میں کچھ عرصہ اب رمضان کے ڈرامے نہیں لکھوں گی۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈراموں کی کہانیاں یکسانیت کا شکار ہونے لگی ہیں، انہوں نے جب کچھ سال تک رمضان کے ڈرامے نہ لکھنے کا اعلان کیا تو شائقین میں شدید مایوسی کی لہر دوڑی۔ ’سنو چندا‘ انہی کا لکھا ہوا ڈرامہ ہے اسے پاکستان اور انڈیا میں یکساں مقبولیت ملی۔ مقبولیت کا یہ عالم رہا کہ صائمہ اکرم چوہدری سے اس ڈرامے کا سیکول بھی لکھوایا گیا۔ سنو چندا کے سیکول کو بھی اتنی ہی پذیرائی ملی جتنی اس کے پارٹ ون کو ملی۔
بات کریں ہم اس بار آن ائیر ہونے والے رمضان کے ڈراموں کی تو اس برس جو ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں ان میں ’دل پہ دستک‘، ’تیرے میرے سپنے‘، ’ویری فلمی‘، ’اُم عائشہ‘، ’رفتہ رفتہ‘، ’عشق وے‘ اور ’نصیحت‘ و دیگر قابل ذکر ہیں۔
ان ڈراموں میں اُم عائشہ اور نصیحت جیسے ڈرامے ایسے ہیں جن کو شائقین کی جانب سے خاصی پذیرائی مل رہی ہے۔ ان ڈراموں کی کہانیاں سبق آموز ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان  دو ڈراموں  کے حوالے سے شائقین کا رد عمل خاصا مثبت ہے، جبکہ دیگر ڈراموں پر شائقین کا ردعمل دیکھا جائے تو خاصا مایوس کن ہے۔
 شائقین کا کہنا ہےکہ جو کچھ دکھایا جا رہا ہے اس کا رمضان کے ڈراموں سے تعلق ہی نہیں ہے۔ کہانیاں ایسی ہیں کہ ان میں ایسی کوئی بات ہی نہیں ہے کہ جن کو دیکھ کر محسوس کیا جا سکے۔

نصیحت ڈرامہ میں فیصل قریشی، سمیع خان، سمیعہ ممتاز اور حنا دل پذیر اہم کرداروں میں نظر آرہے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)

اُم عائشہ میں اداکارہ نمرہ خان اور عمر شہزاد کی اداکاری بہت پسند کی جا رہی ہے، یہ دونوں اداکار کسی بھی ڈرامے میں پہلی بار ایک ساتھ جلوہ گر ہوئے ہیں، دوسری طرف نصیحت ڈرامہ میں فیصل قریشی، سمیع خان، سمیعہ ممتاز اور حنا دل پذیر اہم کرداروں میں نظر آرہے ہیں۔
ان دونوں ڈراموں کی کہانیوں  میں سوشل ایشوز کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے، ایسے ایشوز کہ جن کو دیکھ کر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔ دوسری طرف رمضان کے ڈراموں میں اداکاروں کی ایکٹنگ پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں، زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اداکار اوور ایکٹنگ کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ مجموعی طور پر اس بار رمضان کے ڈراموں نے شائقین کو شدید مایوس کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے تو رمضان کے ڈراموں پر پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ 
رمضان کے ڈراموں میں شائقین کی دلچپسی برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ ڈراموں کو شائقین کی دلچپسی کے مطابق نہ صرف بنایا جائے بلکہ کہانیاں ایسی ہونی چاہیں کہ جن سے وہ خود کو رلیٹ کر سکیں۔
مزاح کے نام پر بنائے جانے والے ڈراموں سے شائقین اکتاہٹ کا شکار ہونے لگے ہیں، لہذا ڈرامہ لکھنے والوں کو اپنا پیٹرن نہ صرف تبدیل کرنا ہو گا بلکہ کچھ مختلف اور نیا لانا ہو گا تاکہ شائقین ایک بار پھر رمضان کے ڈراموں سے محظوظ ہو سکیں۔ اور پاکستانی ڈراموں میں جو شائقین کی جو دلچپسی ہے وہ یکسر برقرار رہ سکے۔

شیئر: