غزہ کے بے گھر افراد کی واپسی جنگ بندی معاہدے کی راہ میں حائل اہم مسئلہ: قطر
’آئی ڈی پیز کی ان کے گھروں کو واپسی پر اسرائیلیوں نے ابھی اتفاق نہیں کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ثالث قطر نے کہا ہے کہ’ غزہ کے بے گھرشہریوں کی ان کے گھروں کو واپسی پر اسرائیلی اعتراضات اسرائیل، حماس کے درمیان جنگ بندی کےلیے مذاکرات میں حائل اہم مسئلہ ہے‘۔
قطر کے وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’آئی ڈی پیز کی ان کے گھروں کو واپسی پر اسرائیلیوں نے ابھی اتفاق نہیں کیا۔ یہی وہ بنیادی نکتہ ہے جس میں ہم پھنسے ہوئے ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق انہوں نے کہا ’ایک اور حل طلب مسئلہ حماس کی طرف سے ہر یرغمالی کے بدلے اسرائیل کی جانب سے رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد سے متعلق ہے تاہم انہیں یقین ہے کہ اسے حل کیا جا سکتا ہے‘۔
قطر، امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کئی ہفتوں سے پس پردہ مذاکرات میں مصروف ہے۔
ثالثوں کو رمضان کے آغاز سے پہلے جنگ بندی کی امید تھی لیکن پیش رفت رک گئی اور مسلمانوں کا مقدس مہینہ تقریبا ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ اہم نکات وہی ہیں جو فروری میں پیرس میں ہونے والے مذاکرات کے دوران کسی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ بنے تھے‘۔
انہوں نے بتایا کہ’ بدقسمتی سے فروری میں جب ہم پیرس میں مذاکرات کررہے تھے تو ہم جن نکات پر پھنس گئے تھے بنیادی طور پر وہی نکات ہیں جن پر ہم اب بھی پھنسے ہوئے ہیں‘۔
قطری وزیراعظم و وزیر خارجہ نے دوحہ کا دورہ کرنے والے ہسپانوی وزیر اعظم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا’ ہم حل متعارف کرانے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کررہے ہیں کہ کچھ درمیانی راستے بنائے جائیں‘۔
مصری ٹی وی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے نئے مذاکرات کی منظوری کے دور روز بعد گزشتہ اتوار کو قاہرہ میں مذاکرات شروع ہونے والے تھے۔
اسرائیل اور حماس ایکدوسرے پر مذاکرات کی ناکامی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے اتوار کو حماس پر مذاکرات میں اپنی پوزیشن سخت کرنے کا الزام عائد کیا تھا جبکہ بدھ کو حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا تھا کہ اسرائیل مذاکرات میں’ تاخیر‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل پرغیرمعمولی حملہ کیا جس کے نتیجے میں تقریبا ایک ہزار 160 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے حماس کے خلاف جوابی کارروائی کی۔ غزہ میں اب تک کم از کم 32 ہزار 975 افراد ہلاک ہوئے جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران تقریبا 250 اسرائیلی اور غیرملکیوں کو یرغمال بنایا تھا لیکن نومبر کو ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران درجنوں افراد کو رہا کیا گیا تھا۔