Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عدلیہ کی آزادی کا تحفظ‘، لاہور ہائی کورٹ کا فُل کورٹ اجلاس طلب

’فُل کورٹ اجلاس میں عدلیہ کی آزادی کو بہتر طریقے سے بچانے کے معاملات زیرِبحث لائے جائیں گے‘ (فائل فوٹو: لاہور ہائی کورٹ)
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان نے عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے معاملے پر فُل کورٹ اجلاس طلب کر لیا ہے۔
رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فیکیشن کے مطابق اجلاس پیر 22 اپریل کو لاہور کی پرنسپل سیٹ پر ہوگا جس میں شرکت کے لیے تمام ججز کو ہدایت کر دی گئی ہے۔
ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ ’فُل کورٹ اجلاس میں عدلیہ کی آزادی کو بہتر طریقے سے بچانے کے معاملات زیرِبحث لائے جائیں گے۔‘
اسی طرح ایجنڈے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اجلاس میں ایسا میکنزم بنایا جائے گا کہ جو لوگ عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرتے ہیں اُنہیں اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور جن ججز کو انفرادی طور پر ایسے معاملات کا سامنا ہے اُنہیں راستہ دکھایا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ کا فُل کورٹ اجلاس 22 اپریل دوپہر ڈیڑھ بجے ججز لائبریری میں طلب کیا گیا ہے جس کی صدارت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کریں گے۔
لاہور ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے عدلیہ کی آزادی اور انتظامیہ کی طرف سے ججز کے کام میں رخنہ ڈالنے سے متعلق فُل کورٹ اجلاس اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے ایک خط کے بعد سامنے آیا ہے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے ججز کے معاملات میں دخل اندازی کرنے پر سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے بعد اب لاہور ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے بھی عدلیہ کی آزادی سے متعلق آواز سامنے آئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے عدالتی کیسز میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ تھا۔

گذشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ ماہ سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں عدالتی معاملات میں انتظامیہ اور خفیہ اداروں کی مداخلت پر مدد مانگی گئی تھی۔
26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط کی کاپی سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو بھی بھجوائی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں عدالتی امور میں ایگزیکٹیو اور ایجنسیوں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا تھا۔
’خفیہ اداروں کی مداخلت کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ‘
ہائی کورٹ کے ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا تھا کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔
خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھے۔
خط کے متن کے مطابق ’عدالتی امور میں مداخلت پر ایک عدلیہ کا کنونشن طلب کیا جائے جس سے دیگر عدالتوں میں ایجنسیوں کی مداخلت کے بارے میں بھی معلومات سامنے آئیں گی۔ عدلیہ کے کنونشن سے عدلیہ کی آزادی کے بارے میں مزید معاونت حاصل ہو گی۔‘

شیئر: