کیا دکاندار سکوں سے ادائیگی قبول کرنے کا پابند ہے؟
’تاجر سکوں پر مشتمل 10 ریال سے زیادہ رقم قبول کرنے سے انکار کرسکتا ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سوشل میڈیا میں مختلف اوقات میں ویڈیو گردش کرنے لگتی ہے جس میں لوگ دکاندار وں کو سکوں سے ادائیگی کرتے ہیں اور اس صورت میں ان کا خیال ہوتا ہے کہ دکاندار سکوں پر مبنی سرکاری کرنسی کو قبول کرنے کا پابند ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق اس طرح کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ جان بوجھ کر اپنی خریداری پر بڑی تعداد میں سکے دیتے ہیں اور ادائیگی قبول کرنے والا دکاندار سکے گننے میں بڑا وقت لگاتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دکاندار سکوں سے ادائیگی قبول کرنے کا پابند ہے یا انکار کرسکتا ہے یااس کی کوئی حد ہے۔
سعودی سینٹرل بینک کے قوانین میں اس کی وضاحت کی گئی ہے۔
سینٹرل بینک کے قوانین کے مطابق تاجر سکوں پر مشتمل 10 ریال سے زیادہ رقم قبول کرنے سے انکار کرسکتا ہے۔
ایسی صورت میں تاجر گاہک کو کرنسی نوٹ یا پھر آن لائن ادائیگی کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
سینٹرل بینک کے قوانین کے مطابق کرنسی نوٹ ہی مالی لین دین اور خریداری کا اصل ذریعہ ہے تاہم 10 ریال سے زیادہ رقم پر مشتمل سکے سینٹرل بینک یا پھر کسی بھی کمرشل بینک میں قبول کئے جاسکتے ہیں۔