Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے پر پابندی میں توسیع کا فیصلہ حمتی نہیں: حکام سول ایوی ایشن

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی جانب سے کچھ بہتری کے باوجود ابھی تک کچھ خدشات باقی ہیں۔‘ (فوٹو: ایوی ایشن 24)
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) کے تھرڈ کنٹری آپریٹرز (ٹی سی او) بورڈ کا اجلاس اگلے ہفتے ہوگا، جس میں یورپی یونین ایئر سیفٹی کمیٹی کی پی آئی اے اور دیگر پاکستانی ایئر کیرئیر پر پابندی برقرار رکھنے یا ہٹانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
پیر کو سول ایوی ایشن حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ یورپی یونین کی ایئر سیفٹی کمیٹی کی پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی کے حوالے سے اطلاعات حتمی نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ مشاہدات بھی حقائق کی عکاسی نہیں کرتے۔
سوال ایوی ایشن کے ایک اہم عہدیدار نے کہا کہ یورپی یونین ایئر سیفٹی کمیٹی تکنیکی امور اور ایس او پیز میں خامیوں کی نشاندہی ضرور کرتی ہے، لیکن وہ کسی ادارے کے افسران کے بارے میں تبصروں سے گریز کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ہماری اطلاع کے مطابق کمیٹی نے پاکستانی ایئر لائنز پر مزید پابندیوں کی سفارش نہیں کی۔‘
خیال رہے کہ یورپی یوینین نے یورپی یونین ایئر سیفٹی کمیٹی کے تفصیلی جائزے کے بعد پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے سمیت دیگر ایئر کیریئرز پر پہلے سے عائد پابندی برقرار رکھنے کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔
اس حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی جانب سے کچھ بہتری کے باوجود ابھی تک کچھ خدشات باقی ہیں جنھیں دور نہیں کیا گیا۔ جس وجہ سے یورپی یونین کو ممنوعہ ایئر لائنز  کی فہرست پر نظر ثانی کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آئی۔ جن پاکستان ایئرلائن پی آئی اے کے جہاز بھی شامل ہیں۔‘
یہ نتیجہ یورپی یونین کی ایئر سیفٹی کمیٹی کی جانب سے کیے گئے ایک وسیع جائزے کے بعد بعد اخذ کیا گیا ہے۔ جس میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے موقع پر جائزے اور پاکستانی کیریئرز فلائی جناح اور ایئر بلیو لمیٹڈ کے نمونے کے جائزے بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے موقع پر جائزہ 27 اور 30 ​​نومبر 2023 کو کیا۔ جس میں حفاظت کو یقینی بنانے میں پاکستان سول ایوی یشن کے نگرانی کے کردار پر توجہ دی گئی۔
اس جائزہ میں سول ایوی ایشن کے بین الاقوامی حفاظتی معیارات اور تکنیکی طور پر ماہر اہلکاروں کی موجودگی کا اعتراف کیا، تاہم کمیٹی نے کئی خامیوں پر بھی روشنی ڈالی، جیسے کہ ٹھوس شواہد کے بجائے صرف مجوزہ اصلاحی اقدامات، ناکافی جانچ پڑتال، طے شدہ طریقہ کار سے انحراف، اور فلائٹ سٹینڈرڈز ڈائریکٹوریٹ کے اندر ماہر سٹاف کی کمی نمایاں ہیں۔
کمیٹی نے ان کوتاہیوں کے باوجود فضائی قابلیت یا اہلکاروں کے لائسنسنگ اور تربیتی تنظیموں کے حوالے سے بڑے حفاظتی خدشات کو ظاہر نہیں کیا۔ فلائی جناح کے ریکارڈ رکھنے اور نتائج کے انتظام میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

پاکستان کی سول ایوی ایشن نے 6 مئی 2024 کو ایک جامع اصلاحی ایکشن پلان پیش کیا (فوٹو اے ایف پی)

رپورٹ کے مطابق نومبر میں کیے گئے جائزے کے جواب میں پاکستان کی سول ایوی ایشن نے 6 مئی 2024 کو ایک جامع اصلاحی ایکشن پلان (کیپ) پیش کیا۔
 14 مئی 2024 کو ایئر سیفٹی کمیٹی کی سماعت کے دوران سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نشان دہی کیے گئے مسائل اور خدشات سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات بارے بریفنگ دی۔ ان اقدامات میں فلائٹ سٹینڈرڈ ڈائریکٹوریٹ میں اہل انسپکٹرز کی تعداد کو ایک سے بڑھا کر19 کرنا، ہر شعبہ میں کوالٹی کنٹرول سیکشنز کا قیام اور ایک مرکزی کوالٹی ایشورنس ڈیپارٹمنٹ بنانا شامل ہے۔
فلائی جناح نے اپنے کوالٹی مینجمنٹ سسٹم میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے آپریشنل بہتری اور کوششوں بشمول سافٹ ویئر ٹولز کا استعمال اور ایئر عربیہ کو کچھ سرگرمیوں کو آؤٹ سورس کرنے سے متعق اقدامات سے آگاہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے پاکستان کی حفاظتی صورتحال کی مسلسل نگرانی کی ضرورت پر زور دیا ہے اور برسلز میں باقاعدگی سے تکنیکی میٹنگز کے لیے منصوبہ بندی اور سول ایوی ایشن سے وقتاً فوقتاً پیش رفت کی رپورٹس کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

شیئر: