Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یونان: گذشتہ برس کشتی حادثے میں ہلاک شدگان کے لواحقین انصاف کے منتظر

کوسٹ گارڈ کی ذمہ درایوں کی آزادانہ تحقیقات تاحال مکمل نہیں ہوئیں۔ فائل فوٹو روئٹرز
مصری الیکٹریشن محمود شلابی اپنے آبائی شہر سے وہ واحد شخص تھا جو ایک سال قبل یونان کے قریب سمندر میں تارکین وطن سے بھرا فشنگ ٹرالر الٹنے کے بعد زندہ بچ گیا تھا۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق یہ حادثہ بحیرہ روم میں ریکارڈ کیے گئے متعدد کشتی حادثات میں سے ایک تھا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ جون میں کشتی میں محمود شلابی کے ساتھ سفر کرنے والے قاہرہ کے محلے دار سولہ دوست کبھی نہیں ملے آج بھی ان کے رشتہ دار لاپتہ افراد کے بارے میں جاننے کے لیے روزانہ فون کرتے ہیں۔
یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں 23 سالہ محمود شلابی مختلف ملازمتیں کر رہے ہیں اور پناہ کی درخواست پر کارروائی مکمل ہونے کے منتظر ہیں۔
ایک انٹرویو میں مصری نوجوان نے کہا ہے ’کوئی بھی یہ قبول نہیں کر رہا  کہ ڈوبنے والے فشنگ ٹرالر میں موجود میرے ساتھیوں میں سے کوئی زندہ بھی ہے یا نہیں۔‘
لاپتہ مصری افراد کے خاندان جو اپنے بیٹے، بھائی یا  والد کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ان کا ہر دن کرب میں گزرنا ہے۔
گذشتہ برس 14 جون کو جنوب مغربی یونان  کے سمندر میں لیبیا سے آنے والی ماہی گیر کشتی حادثے سے پورے یورپ اور اس سے باہر صدمے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

تارکین کے لواحقین اپنے پیاروں کی خیر خبر جاننا چاہتے ہیں۔ فوٹو روئٹرز

اس حادثے نے افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کے لیے یورپی یونین کی حکمت عملی پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔
حادثے میں زندہ بچنے والوں، ان کے رشتہ داروں اور وکلاء کے انٹرویوز کے مطابق ایک برس گزرنے کے بعد بھی یونان میں کوسٹ گارڈ کی ذمہ درایوں کی آزادانہ تحقیقات مکمل نہیں ہوئی، کسی کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا جب کہ لواحقین اپنے پیاروں کی خیر خبر کے منتظر ہیں۔

حتمی نتائج آنے کے بعد ہی حادثات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ فائل فوٹو روئٹرز

یونان میں جہاز رانی کے وزیر کرسٹوس سٹائلانائیڈز نے کہا ہے کہ ہماری عدالتیں وقت آنے پر پتہ لگائیں گی کہ کیا ہوا ’ہمیں صبر کرنا ہو گا۔‘
اس حادثے پر تحقیقات سے متعلق کوسٹ گارڈ نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
کشتی حادثے کی وجہ آج بھی متنازع ہے۔ زندہ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ حکام نے کشتی کو کھینچنے کی غلط کوشش کی اور یہ فیصلہ کشتی الٹنے کا سبب بنا۔

حادثے نے یورپی یونین کی حکمت عملی پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ فوٹو روئٹرز

اس سانحے کے ایک ہفتے بعد مرتب کی گئی رپورٹ میں کوسٹ گارڈ کی طرف سے مقررکردہ دو ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کشتی میں موجود تارکین وطن نے مدد لینے سے انکار کر دیا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حادثے کی وجوہ کے حتمی نتائج آنے کے بعد ہی اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ ایسے حادثات دوبارہ رونما نہ ہوں۔

شیئر: