Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا جیسے ترقی یافتہ ملک میں کار چوری کی وارداتوں میں اضافہ کیوں؟

پولیس کے مطابق زیادہ تر چوری شدہ گاڑیاں مونٹریال کی بندرگاہ کے ذریعے بیرون ملک بھیجی جاتی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
مونٹریال کے رہائشی زاقری سیسلیانی کو حال ہی میں معلوم ہوا کہ ان کی گاڑی غائب ہو گئی جو ممکنہ طور پر کینیڈا میں چوری کی وارداتوں میں سے ایک ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انشورنس بیورو آف کینیڈا نے جرائم کے رجحان کو ’قومی بحران‘ کا نام دیا ہے۔ کینیڈا میں چوری شدہ گاڑیوں کو مونٹریال کی مصروف بندرگاہ سے بیرون ملک فروخت کے لیے بھیجا جاتا ہے۔
زاقری سیسلیانی کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے کوئی نشان نہیں ملا اور محتاط انداز میں کارروائی کی گئی۔ اس لیے ان کا خیال ہے کہ چوروں نے شاید کوئی ایسا آلہ استعمال کیا ہے جو نہ صرف گاڑی کے دروازے کھول سکتا ہے بلکہ انجن بھی سٹارٹ کر سکتا ہے۔
ملک کے دو سب سے زیادہ آبادی والے صوبوں کیوبیک اور اونٹاریو کے شہروں میں گذشتہ کئی مہینوں کے دوران ہزاروں گاڑیاں چوری ہو چکی ہیں۔
ان میں سے زیادہ تر کاریں افریقہ، ایشیا، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں پہنچ جاتی ہیں۔ کچھ کو پولیس یا مالکان اپنی کاروں یا ٹرکوں میں موجود ٹریکنگ سینسرز کا استعمال کرتے ہوئے ڈھونڈ لیتے ہیں۔
پولیس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مونٹریال اور ٹورنٹو میں سب سے زیادہ کار چوری کی وارداتیں ہوئیں۔
ٹورنٹو میں 2021 اور 2023 کے درمیان کاروں اور ٹرکوں کی چوری میں گذشتہ چھ سالوں کے مقابلے میں 150 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی عرصے کے دوران کیوبیک میں چوری کی وارداتوں میں 58 فیصد اور اونٹاریو میں 48 فیصد اضافہ ہوا۔

وفاقی پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق کار چوری کی وارداتوں میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کاریں زیادہ تر رات کے وقت گھر کے سامنے سے چوری کی گئیں جب ان کے مالکان سو رہے تھے لیکن کچھ سے اسلحے کے زور پر بھی چھینی گئیں۔
ایک کیس کے دوران اوٹاوا میں ایک ٹرک آپریٹر کو گاڑی چوری کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
انشورنس کی بڑی ادائیگیاں
ماہرین کا کہنا ہے کہ کار چوری کی وارداتیں 2020 میں کورونا وائرس کی وبا سے جُڑی ہیں، جب صحت عامہ کی پابندیوں کی وجہ سے تیار کی جانے والی گاڑیوں کی تعداد محدود ہو گئی تھی۔
مونٹریال پولیس کے ترجمان یانِک ڈیسمیریس نے اے ایف پی کو بتایا کہ عالمی سپلائی چینز میں خلل کے باعث گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا کیونکہ سپلائی کم ہو گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیرملکی منڈیوں کو سپلائی کرنے کے لیے اب زیادہ تر چوریوں کے پیچھے منظم جرائم کے نیٹ ورکس ہیں۔‘
وفاقی پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں منظم جرائم کے گروپس کے ذریعے کار چوری کی وارداتوں میں 2022 کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ہوا۔

کیوبیک اور اونٹاریو کے شہروں میں گذشتہ کئی مہینوں کے دوران ہزاروں گاڑیاں چوری ہو چکی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رواں برس انشورنس کمپنیوں نے چوری شدہ گاڑیوں کے لیے ایک اعشاریہ ایک ارب امریکی ڈالر کی ادائیگی کی۔
مونٹریال پولیس کے ترجمان یانِک ڈیسمیریس کے مطابق زیادہ تر چوری شدہ گاڑیاں مونٹریال کی بندرگاہ کے ذریعے بیرون بھیجی جاتی ہیں۔
وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے پولیس کے ساتھ مل کر ہیکنگ ڈیوائسز کی فروخت اور استعمال کو غیر قانونی بنانے کا وعدہ کیا تھا۔
کینیڈین حکومت نے کار چوروں کے لیے سخت سزاؤں اور کینیڈا کی سرحدی ایجنسی کے لیے مزید وسائل فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

شیئر: