Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کروانے کی سزا، پاکستان میں موبائل فون کی 2 لاکھ 10 ہزار سمز بند

ترجمان ایف بی آر کے مطابق ’ٹیکس ادا کرنے والے 62 ہزار افراد کی موبائل سمز بحال کر دی گئی ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے والے ادارے فیڈرول بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ ’محصولات میں اضافے کی غرض سے ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے پر ملک بھر میں 2 لاکھ 10 ہزار سمیں بند کردی گئی ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے  مطابق 2022 میں ملک کی 24 کروڑ آبادی میں سے صرف 52 لاکھ افراد نے اپنے ٹیکس ریٹرنز جمع کروائے۔
ایف بی آر نے رواں برس اپریل میں ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کروانے والے 2 لاکھ 10 ہزار افراد کی سمیں بند کرنے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو احکامات جاری کیے تھے۔
ادارے کی جانب سے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق بعدازاں 62 ہزار افراد کی موبائل سمز بحال کر دی گئیں۔ 
ایف بی آر کے ترجمان بختیار محمد نے بتایا کہ ’ہم نے ٹیکسز جمع کروانے والے افراد کی سمیں بحال کردی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’کوئی شخص رضاکارانہ طور پر ٹیکس ادا کرنے کے لیے تیار نہیں، لہٰذا ہمیں ٹیکس وصول کرنے کے لیے مختلف طریقے اپنانا پڑتے ہیں۔‘
حکام پی ٹی اے کے مطابق ’اس وقت پاکستان میں چار ٹیلی کام کمپنیوں کے 19 کروڑ 20 لاکھ موبائل فون صارفین موجود ہیں۔‘
پاکستانیوں کو اپنے قومی شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ موبائل فون کی سم رجسٹر کروانا پڑتی ہے جو کہ عموماً ایک سے زائد کنکشنز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
چار ٹیلی کام کمپنیوں میں سے ایک کے افسر نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اطلاعات، تعلیم اور ہنگامی خدمات سمیت ٹیلی کام سروسز تک رسائی ایک بنیادی انسان حق ہے۔‘ 
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہیں اس بات پر قائل کر رہے ہیں کہ ٹیکسز کی وصولی بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد حاصل کی جائے۔‘
’جلد بازی میں ااٹھائے گئے اقدامات سے ان انتہائی ضروری خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔‘

شیئر: