غلاف کعبہ کے لیے 120 کلو گرام سونے کا دھاگہ استعمال ہوتا ہے۔ (فوٹو عکاظ)
ہر ہجری سال کی طرح اس سال یکم محرم 1446ھ کو غلاف کعبہ کی تبدیلی ہوگی۔ اس حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
سرکاری خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق غلاف کعبہ کی تبدیلی کا کام 159 تکنیکی ماہرین اور کاریگروں کے ذریعے انجام پاتا ہے۔
ہر سال پرانے غلاب کعبہ کو جن سنہرے کڑوں سے باندھا جاتا ہے اس سے ہٹا کر اس کی جگہ نئے غلاف کو مکمل طور پر کعبہ شریف پر لگانے کے عمل میں تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں۔
کنگ عبدالعزیز کسوہ کمپلیکس میں خانہ کعبہ کے غلاف کی تیاری میں 200 سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں۔ یہ تمام افراد غلاف کی تیاری کے مختلف مراحل میں حصہ لیتے ہیں۔ یہاں دنیا کی سب سے بڑی سلائی مشین جو 16 میٹر طویل ہے اور یہ کمپیوٹر سسٹم پر چلتی ہے استعمال ہوتی ہے جس کے ذریعے غلاف کعبہ کے دیگر کام انجام پاتے ہیں۔
غلاف کعبہ کی تبدیلی کا عمل سب سے پہلے حطیم کے ہوتا ہے۔
غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے ایک ہزار کلو گرام خام ریشم استعمال ہوتا ہے جسے کمپلیکس کے اندر کالا رنگ دیا جاتا ہے۔ کپڑے کی تیاری کے حوالے سے کمپلیکس میں جدید ترین جیکوارڈ مشینیں موجود ہیں۔ یہاں دیگر مشینیں قرآنی آیات کی کڑھائی، آیات اور دعاؤں کے لیے کالا ریشم تیار کرتی ہیں جبکہ سادہ ریشم بھی تیار کرتی ہیں جن پر آیات پرنٹ کی جاتی ہیں اس طرح سونے اور چاندی کے دھاگوں سے کشیدہ کاری بھی کی جاتی ہے۔
غلاف کعبہ کے لیے 120 کلو گرام سونے اور 100 کلو گرام چاندی کا دھاگہ استعمال ہوتا ہے۔ غلاف کی تیاری کے ہر عمل میں استعمال ہونے والے مواد کی جانچ بھرپور طریقے سے ہوتی ہے۔ یہاں مواد کی جاانچ کے لیے لیباریٹری بھی موجود ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں