سعودی خاتون جو روایتی فن دستکاری کو زندہ رکھے ہوئے ہیں
فاطمہ العطوی نے 36 برس قبل اپنے قبیلے کے فن کو محفوظ کرنے کے سفر کا آغاز کیا تھا (فوٹو: اخبار 24)
سعودی عرب میں تبوک ریجن سے تعلق رکھنے والی سعودی خاتون فاطمہ العطوی نے 36 برس قبل اپنے قبیلے کے فن کو محفوظ اور اجاگر کرنے کے جس سفر کا تنہا آغاز کیا تھا آج وہ کارواں بن چکا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق فاطمہ العطوی نے اپنے قبیلے کی فنِ دستکاری کو زندہ کرنے کے لیے تنہا کوشش کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے اپنی والدہ سے یہ فن سیکھا اور اسے مزید ترقی دینے کے لیے علاقے کی چند خواتین کے ساتھ مل کر کوشش شروع کی۔
روئی کے ریشوں سے دھاگہ بنا کر رنگنے کے بعد اسے مسک سے معطرکیا جاتا ہے۔ بعدازاں بنے ہوئے دھاگوں سے جائے نماز، کشن کور، تکے اور دیگر اشیا تیار کی جاتی ہیں۔
سعودی خاتون کا کہنا کہ اس وقت علاقے کی خواتین ان کے سینٹر سے مستفید ہو رہی ہیں جس سے نہ صرف یہ فن زندہ ہوا بلکہ ان خواتین کو بھی اچھا روزگار میسرآ گیا ہے۔
فاطمہ العطوی کا شمار محض جائے نماز بنانے کی ہنرمند خواتین میں نہیں ہوتا بلکہ ثقافت کو زندہ کرنے اور فن کو محفوظ کرنے کا سہرا بھی انہی کے سر ہے۔