Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایوی ایشن آڈٹ کیا ہے اور کسی بھی ملک کے لیے یہ کتنا ضروری ہے؟

کسی بھی ملک میں ہوائی سفر کے لیے ایوی ایشن کا محکمہ مرکزی کردار کا حامل ہوتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی دنیا کے مختلف ممالک میں پروازوں پر سنہ 2020 سے عائد پابندیوں کا اثر پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری پر بھی پڑا۔
پاکستان کی سول ایوی ایشن سے متعلق خبریں دنیا کے اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔ رواں برس فروری اور مارچ میں انٹرنیشل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی ٹیم نے 10 روز پاکستان میں گزارے اور بڑی تفصیل کے ساتھ پاکستان میں ایوی ایشن سٹینڈرڈز پر ایک رپورٹ مرتب کی۔
صرف یہی نہیں بلکہ اسی برس ہی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ایوی ایشن ٹیموں نے پاکستان کے مختلف ایئرپورٹس کے دورے کر کے ایوی ایشن رپورٹس بھی مرتب کیں۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ اس مہینے کینیڈین ایوی ایشن کی ٹیم بھی پاکستان آ رہی ہے جو ایوی ایشن آڈٹ کرے گی۔

ایوی ایشن آڈٹ ہوتا کیا ہے؟

کسی بھی ملک میں ہوائی سفر کے لیے ایوی ایشن کا محکمہ مرکزی کردار کا حامل ہوتا ہے۔ یہ ملک کے تمام بین الاقوامی ایئرپورٹس پر بین الاقوامی قوانین کے تحت سٹینڈرڈز لاگو کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ جس میں ایئرپورٹس کی سکیورٹی سے لے کر کارگو اور کام کرنے والے تمام ٹھیکیداروں اور مسافروں کی آمدروفت کے معاملات شامل ہوتے ہیں۔
پاکستان میں ہوا بازی کی صنعت سے وابستہ ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) ساجد حبیب نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’بنیادی طور پر 1944 سے بین الاقومی طور پر ایک ادارہ موجود ہے جسے انٹرنیشنل سول ایویشن آرگنائزیشن یا اکائیو کہا جاتا ہے۔ اس ادارے نے دنیا بھر کی ایویشنز کے لیے ایک فریم ورک بنا رکھا ہے۔ اس فریم ورک کے تحت تمام ممالک کے ہوا بازی کے محکموں نے اپنے رولز بنا رکھے ہیں جو اکائیو کے رولز کے تحت ہی بنتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عام طور پر اکائیو چار پانچ سال کے بعد آڈٹ کرتا رہتا ہے لیکن اگر کوئی خاص واقعہ ہو جائے جیسے پاکستان میں 2020 میں ایک وزیر نے اسمبلی کے فلور پر بتایا کہ ہمارے پائلٹ جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہوئے ہیں، تو اس کے بعد پاکستان کی ایوی ایشن کا آڈٹ ضروری ہو گیا تھا۔
’اکائیو اصل میں چیک کرتا ہے کہ کسی بھی ملک میں جو ایوی ایشن کا ذمہ دار محکمہ ہے وہ معاملات چلا کیسے رہا ہے؟ رن وے کے اردگرد عمارتوں کی بلندی کتنی ہے۔ مسافروں کو چیک کرنے کا نظام کتنا موثر ہے۔ جتنے ٹھیکیدار یا وینڈر ہیں ان کی سکیورٹی کلیئر ہے یا نہیں اسی طرح کارگو کا نظام کتنا مربوط ہے۔‘

 اکائیو کسی بھی ملک میں ایوی ایشن کے معاملات چیک کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ اکائیو کے علاوہ مختلف ممالک کے اپنے ہوابازی کے محکمے بھی مختلف ملکوں میں جا کر ان کی ایوی ایشن کا آڈٹ خود بھی کرتے ہیں، خاص کر جن کے ملک میں آنے والے مسافروں کا تعلق کسی ایک ملک سے زیادہ ہو۔
ساجد حبیب کا کہنا تھا کہ ’اب کینیڈین ایوی ایشن کی ٹیم بھی پاکستان آرہی ہے کیونکہ پی آئی اے کا بہت سا عملہ کینیڈا میں روپوش ہو جاتا ہے تو یہ ان کا حق ہے کہ وہ اس ملک میں آکر تمام نظام کا خود جائزہ لیں۔‘
مارچ میں جاری ہونے والی پاکستان کے ایوی ایشن کی آڈٹ رپورٹ البتہ حوصلہ افزا تھی۔ جس کے مطابق پاکستان نے 86.73 فیصد سکور حاصل کیے اور ملک کے ہوابازی کے محکمے کو عمومی طور پر قابل بھروسہ قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ پاکستان سنہ 2030 میں 90 فیصد تک سکور حاصل کرنے کے قابل ہو گا۔

شیئر: