Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کے طبی عملے کا اسرائیلی حراست میں مبینہ بدسلوکی کا احوال

فوٹو: غزہ میں طبی عملے کو بھی اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ کے شمال میں واقع انڈونیشین ہسپتال میں بطور نرس کام کرنے والے اسامہ سلیم الحفی پر اسرائیل نے دہشت گرد ہونے کا الزام عائدک رتے ہوئے کئی ہفتے قید میں رکھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کو اسامہ سلیم نے بتایا کہ گزشتہ سال نومبر میں وہ انڈونیشین ہسپتال میں زخمی مریضوں کو سٹریچر پر ڈالنے میں مدد کر رہے تھے کہ اسرائیلی فوج نے انہیں ٹانگ پر گولی مار کر زخمی کر دیا۔
40 سالہ اسامہ سلیم کچھ عرصہ اسی ہسپتال میں زیرِ علاج رہے جہاں وہ خود مریضوں کی مرہم پٹی کرتے تھے۔
چند دن بعد 20 نومبر کو جب یہ ہسپتال حملے کی زد میں آیا تو اسامہ کے والد کو انہیں اپنی کمر پر اٹھا کر جنوبی علاقے میں واقع ایک اور ہسپتال لے جانا پڑا، لیکن راستے میں اسرائیلی فوج کی چیک پوسٹ پر انہیں روک دیا گیا۔
اسامہ نے بتایا کہ چیک پوسٹ پر فوجیوں نے دہشت گرد ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں جیل میں ڈال دیا۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینی نرس کو 35 دنوں کے لیے حراست میں رکھا اور بغیر الزام عائد کیے رہا کر دیا۔
اسامہ نے بتایا کہ انہیں ایک خیمے میں رکھا ہوا تھا اور ان کے ہاتھوں اور پاؤں کو بیڈ کے ساتھ باندھا ہوا تھا، جبکہ ان  کی آنکھوں پر مسلسل پٹی  بندھی رہتی تھی جو صرف پوچھ گچھ کے دوران کھولتے تھے۔
اسامہ کے مطابق ہر تین چار دنوں میں انہیں سٹرا کے ذریعے لیکوئیڈ شکل میں وٹامن پلاتے تھے۔
’میں جیل میں تھا۔ مجھے کچھ پتا نہیں کہ یہ کہاں واقع تھی۔‘
اسامہ نے بتایا کہ رہائی تک انہیں سورج دیکھنا نصیب نہیں ہوا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو ہسپتالوں میں چھپے ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دوران حراست اسامہ کو مارا پیٹا جاتا اور طبی امداد بھی فراہم نہیں کی جاتی تھی۔
’طبی عملے میں سے ہونا یا ہسپتال میں کام کرنا ہی ان کے لیے کافی ہے کہ وہ آپ پر شک کریں۔‘
اسامہ نے بتایا کہ رہا کرنے پر اسرائیلی فوج نے انہیں جنوبی غزہ میں ’پھینک دیا‘ اور وہ آج تک چلنے پھرنے کے قابل نہیں ہیں۔
اس کے بعد کئی ماہ تک ان کا غزہ کے مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری رہا لیکن پھیپڑے میں کلاٹ ہونے کے باعث وہ کومہ میں چکے گئے۔
تقریباً پچیس دنوں بعد جب وہ کومے سے باہر نکلے تو ان کی دائیں آنکھ میں نظر نہیں تھی اور بالآخر انہیں مصر علاج کے لیے بھجوایا گیا۔
اسرائیلی فوج حماس اور اس کے اتحادی گروپ اسلامک جہاد پر الزام عائد کرتی آئی ہے کہ وہ انسانوں کو ڈھال بناتے ہوئے ہسپتالوں میں چھپے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج یہ دعویٰ کر چکی ہے کہ طبی مراکز میں سے جنگجوؤں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مئی میں اقوام متحدہ نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ بغیر کسی جوابدہی کے فلسطینوں کو حراست میں رکھا جا رہا ہے۔
جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ انٹرنیشل قانون کے مطابق ہی قیدیوں کے ساتھ سلوک کیا جاتا ہے اور ان کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

شیئر: