Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون جو قدیم عرب ساز ’ عود‘ بجانے میں مہارت رکھتی ہیں

مشرقی گانے پسند ہیں اور موسیقی سے لطف اندوز ہوتی ہوں (فوٹو: سکرین گریب العربیہ)
سعودی عرب کے علاقے قصیم سے تعلق رکھنے والی سعودی خاتون سارہ صلاح قدیم عرب ساز ’ عود‘ بجانے میں مہارت رکھتی ہیں اس کے ساتھ انہیں مشرقی موسیقی بھی پسند ہے۔
العربیہ کےمطابق سارہ صالح  کا گھرانہ موسیقی سے محبت کرتا ہے۔ انہوں نے  آٹھ برس کی عمر میں  فنی میدان میں قدم رکھا۔
انہوں نے بتایا ’ان کے گھر میں مصری گلوکارہ ام کلثوم کی ایک بڑی تصویر فریم میں تھی جس کے ساتھ ان کے ایک گانے کے بول بھی تھے‘۔
ان کا کہنا تھا ’پہلے تو انہیں دھن کا علم نہیں تھا لیکن انہوں نے گانے کے بول پڑھے اور اسے ان کے والد نے سنا اور انہیں عود پر اس گانے کی دھن سکھانے کےلیے بلایا‘۔
سارہ صالح نے بتایا’ انہیں مشرقی گانے پسند ہیں اور موسیقی سے لطف اندوز ہوتی ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا’ ان کے والد نے استادوں سے سیکھا۔ مشرقی موسیقی کے بارے میں کتابوں اور ام کلثو کے ذریعے سیکھا‘۔
یہ موسیقی سیکڑوں برس پرانی ہے اور یہی ایک راز ہے جس نے انہیں موسیقی کی جانب راغب کیا۔
واضح رہے کہ تاروں سے بجائے جانے والے عرب آلہ موسیقی ’عود‘ کی تاریخ تین ہزار برس پرانی ہے۔ اس کی عرب دنیا کی موسیقی کی تاریخ میں اپنی الگ حیثیت ہے۔
عود عرب آلات موسیقی میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے اور اسے موسیقی کے آلات کا سلطان پکارا جاتا ہے جس کے ذریعے موسیقار مختلف دھنیں تخلیق کرتے ہیں۔
روایتی عرب موسیقی کے آلات میں عود، دف، رباب اور مزمار زیادہ مشہور ہیں جو مملکت میں خوشی کے مختلف مواقع اور تہواروں پر بجائے جاتے ہیں۔
عود کی مختلف اقسام ہیں جن میں عراقی، شامی، مصری اور ترک شامل ہیں اور یہ خطے کے مختلف ملکوں میں مختلف طریقوں سے بجایا جاتا ہے۔

شیئر: