افغانستان سے پاکستان کو سبزیوں اور پھلوں کی درآمد رُک گئی، قیمتوں میں اضافہ
افغانستان سے پاکستان کو سبزیوں اور پھلوں کی درآمد رُک گئی، قیمتوں میں اضافہ
جمعہ 19 جولائی 2024 20:08
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
پاکستانی تاجروں کا کہنا ہے کہ ’ٹیکسز میں اضافے کی وجہ سے افغان تاجر دیگر ممالک کا رخ کر رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی جانب سے ٹیکسز میں اضافے کے بعد افغانستان سے تازہ پھلوں اور سبزیوں کی درآمدات میں واضح کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں ملک میں بعض پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دونوں ممالک میں پھلوں اور سبزیوں کا کاروبار کرنےوالے افراد، ٹرانسپورٹرز اور سبزی منڈیوں کے مزدور اس صورت حال سے پریشان ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر جنید اسماعیل کے مطابق ٹیکسز میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے افغان تاجر اب پاکستان کے بجائے ایران اور دیگر ممالک کی منڈیوں کا رخ کررہے ہیں جس سے ہمیں نقصان پہنچ رہا ہے۔
افغانستان سے پھلوں کی درآمدات کے لیے کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والے شفیق آغا کا کہنا ہے کہ پاکستان نے یکم جولائی سے پھلوں اور سبزیوں پر ٹیکسز اور ڈیوٹیوں میں تین سے پانچ گنا اضافہ کردیا ہے۔
’اس کی وجہ سے افغانستان سے پھلوں اور سبزیوں کی درآمدات نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔ بلوچستان کے ضلع چمن کے راستے سے پہلے پھلوں اور سبزیوں سے لدے 40 سے 50 ٹرک روزانہ آتے تھے اب ایک بھی نہیں آرہا۔
انہوں نے بتایا کہ پیاز پر فی ٹن ٹیکس 8 ہزار روپے سے بڑھا کر 28 ہزار روپے، انگور 18 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار، انار پر ٹیکس 20 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے فی ٹن کردیا گیا ہے۔
’تربوز پر اب 6 ہزار روپے کے بجائے 28 ہزار روپے فی ٹن ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ اسی طرح کھیرے پر ٹیکس پہلے صرف دو ہزار روپے فی ٹن تھا جو اب 14 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔‘
شفیق آغا کے مطابق اس صورت حال کی وجہ سے افغان تاجروں نے اپنا مال پاکستان بھیجنا بند کردیا ہے ۔پاکستانی امپورٹرز نے بھی ہاتھ کھینچ لیے ہیں۔
’پہلے افغانستان سے 25 ٹن وزنی انگور کا کنٹینر پنجاب کی منڈیوں تک پہنچانے میں کرائے اور ٹیکسز سمیت آٹھ سے نو لاکھ روپے اخراجات آتے تھے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اب یہ اخراجات 25 لاکھ روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ ایسی صورت میں منافع کمانا تو دور اخراجات وصول کرنا بھی مشکل ہے۔‘
’یہ نہ صرف افغان تاجروں، وہاں کے سبزی اور پھل اُگانے والے کاشت کاروں بلکہ اس شعبے سے وابستہ پاکستان کے تاجروں اور مزدوروں کا بھی نقصان ہے۔‘
’ٹرانسپورٹرز کام نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں، مزدوروں کو سبزی منڈی میں دیہاڑی نہیں مل رہی۔اس صورت حال میں سب سے زیادہ پنجاب، سندھ اور خیبر پشتونخوا کے بڑے شہروں کے آڑھتی پریشان ہیں۔‘
شفیق آغا کے بقول اسلام آباد، کراچی، لاہور،گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، کوئٹہ، پشاور اور ملک کے دیگر بڑے شہروں کے آڑھتی کئی ماہ پہلے ہی افغانستان سے پھلوں اور سبزیوں کی درآمد کے لیے وہاں کے تاجروں اور کسانوں سے معاہدے کرتے ہیں اور کروڑوں روپے کی پیشگی ادائیگیاں کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی زراعت میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والے ان پاکستانیوں کا پیسہ ڈوب رہا ہے۔
فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن لاہور کے عہدے دار صدام اطہر خان کا کہنا ہے کہ اس شعبے سے وابستہ افراد کو اپنا سرمایہ ڈوبتا ہوا نظر آرہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں پھلوں اور سبزیوں کی ضروریات افغانستان اور دیگر ممالک سے درآمدات کرکے پوری کی جاتی ہیں۔ جب طلب اور رسد میں فرق آئے گا تو قیمتیں بھی کئی گنا بڑھ جائیں گی ۔ملک میں پہلے ہی مہنگائی عروج پر ہے۔
آل بلوچستان نیشنل فروٹ اینڈ ویجیٹبل کمیشن ایجنٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل شیر علی کا کہنا ہے کہ افغانستان اور ایران کی سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے کوئٹہ کی ہزار گنجی منڈی پھل اور سبزیوں کی سب سے بڑی منڈی سمجھی جاتی ہے۔
تاہم یکم جولائی سے نئے ٹیکسز کے نفاذ کے بعد افغانستان سے پھل اور سبزیاں آنا بند ہوگئی ہیں۔ کوئٹہ کی منڈی کے تاجر، کمیشن ایجنٹ، بیوپاری، مزدور اور ٹرانسپورٹر بُری طرح متاثر ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے صدر جنید اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اب بہت مشکل ہوگئی ہے۔
’کبھی ٹیکسز کا مسئلہ تو کبھی سرحد کی بندش، تو کبھی کیا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ ایک ملک پابندیاں لگاتا ہے تو جواب میں دوسرا ملک بھی رکاوٹیں پیدا کردیتا ہے۔اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت بہت کم ہوگئی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے تاجروں کو پاکستان کے راستے سے تجارت میں کچھ بچت ہوتی تھی، اب انہوں نے اس صورت حال کی وجہ سے ایران کی منڈیوں اور بندرگاہوں کا رخ کرلیا ہے جس سے پاکستان کا نقصان ہوا ہے۔‘
جنید اسماعیل نے کہا کہ دونوں ممالک کو بیٹھ کر تجارت میں درپیش مسائل اور چیلنجز کو حل کرکے اسے آسان بنانا ہوگا۔
افغانستان سے پاکستان پھل اور سبزیاں بھیجنے والے افغان صوبہ قندھار کے تاجر حاجی عبدالاحمد کا کہنا ہے کہ ہر سال جب افغانستان کے پھلوں کی برآمد کا سیزن قریب آتا ہے، پاکستان ٹیکس بڑھا دیتا ہے اس بار تو ٹیکس چھ گنا بڑھا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے پھلوں کی برآمدات ہمارے لیے بہت مہنگی ہوگئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم پھل افغانستان کی اپنی منڈیوں میں سستے داموں بیچنے پر مجبور ہیں یا پھر انہیں ایران اور دوسرے ممالک بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ فضائی راستوں سے انڈیا بھی پھل برآمد کر رہے ہیں۔
افغان ٹی وی طلوع نیوز نے افغان وزارت صنعت و تجارت کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران افغانستان کی پاکستان کو برآمدات گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 32 فیصد کم ہوگئی ہیں۔
افغان حکومت ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان حکومت نے پھلوں اور سبزیوں پر ٹیکس کے نفاذ کے مسئلے پر پاکستان کے ساتھ بات کی ہے تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جاسکے۔