Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے لبنان پر حملے، گولان راکٹ فائر کی تحقیقات کا مطالبہ

راکٹ حملے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں بچے بھی شامل تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان نے اسرائیل کے زیرقبضہ گولان کی پہاڑیوں میں ہونے والے راکٹ حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
راکٹ حملے، جس کا الزام اسرائیل نے حزب اللہ پر لگایا ہے، میں بچوں سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حزب اللہ نے مجدل شمس پر سنیچر کو ہونے والے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’حزب اللہ کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں اور اس حوالے سے کیے جانے والے تمام دعوؤں کی تردید کرتے ہیں۔‘
حزب اللہ کے بیان کے بعد پروگریسو سوشلسٹ پارٹی کے سابق سربراہ اور لبنان کے سب سے طاقتور دروزی رہنما ولید جمبلاٹ نے کہا کہ  ’دشمن اسرائیل‘ علاقے میں تقسیم پیدا کرنے، علاقے کو ٹکڑے کرنے اور اس کی مختلف کمیونٹیوں کو ٹارگٹ کر کے جو کچھ کر رہا ہے اس کے خلاف خبردار کرتے ہیں۔‘
دروزی رہنما کی وارننگ اس وقت آئی جب اسرائیل نے جنوبی لبنان پر حملہ کیا جس میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
اسرائیل نے طائر حرفہ اور خیام کے گاؤں پر بھی حملے کیے اور ترایا میں بھی ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں مذکورہ عمارت تباہ ہو گئی۔
مجدل شمس پر حملہ اسرائیل کی جانب سے کفر قلعہ نامی جنوبی لبنان کے گاؤں میں ایک کارروائی کے بعد کیا گیا جس میں حزب اللہ کے چار ممبران کو مار دیا گیا تھا۔
ایک بیان میں لبنان کی حکومت نے تشدد کی تمام کارروائیوں اور سویلین پر حملوں کی مذمت کی۔
حکومت کا کہنا تھا کہ شہریوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور انسانیت کے اصولوں کے خلاف ہے۔
لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ باؤ حبیب نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ’موجودہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے نہ کہ شہریوں کو۔ میرا نہیں خیال کہ مجدل شمس پر حملہ حزب اللہ نے کیا ہے۔‘
’ہو سکتا ہے یہ حملہ کسی دوسری تنظیم نے کیا ہو، اسرائیل نے غلطی سے کیا ہو یا حزب اللہ سے غلطی ہوا ہو میں نہیں جانتا۔ سچ جاننے کے لیے بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: