Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت میں اسرائیل کا نشانہ بننے والے حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کون ہیں؟

حزب اللہ نے اسرائیلی زیرِ قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔ فوٹو: روئٹرز
اسرائیل نے بیروت پر فضائی حملے میں حزب اللہ کے جس کمانڈر کو مار ڈالنے کا دعویٰ کیا ہے وہ گروپ کی اعلیٰ عسکری قیادت کے کلیدی رکن تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ منگل کو بیروت پر حملے میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کو نشانہ بنایا گیا تھا جو دراصل اسرائیلی زیرِ قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر ہونے والے حملے کا بدلہ تھا۔ تاہم حزب اللہ نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی تھی۔
فواد شکر آغاز سے ہی حزب اللہ کی عسکری قیادت کا اہم حصہ تھے جب تقریباً چالیس سال قبل ایرانی پاسداران انقلاب نے گروپ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
سال 1982 میں جب اسرائیل پر لبنان نے حملہ کیا تو اس دوران لبنانی شیعوں نے حزب اللہ کی بنیاد رکھی۔ فواد شکر گروپ کے سابق کمانڈر عماد مغنیہ کے قریبی دوست تھے جنہیں 2008 میں دمشق میں قتل کر دیا گیا تھا۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ 1983 میں بیروت میں اس کی فوجی بیرکوں پر حملے میں فواد شکر کا مرکزی کردار تھا۔ اس حملے میں 241 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد امریکہ نے فواد شکر کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔
منگل کو اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ بیروت پر فضائی حملے میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر ہلاک ہوئے ہیں۔
لبنان میں دو سکیورٹی ذرائع نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی حملے کا نشانہ فواد شکر تھے تاہم انہوں نے بتایا تھا کہ حملے میں وہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔
فواد شکر جو الحج محسن کے نام سے بھی جانے جاتے تھے، حزب اللہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ گروپ کے رہنما سید حسن نصراللہ کے خاص مشیر تھے اور شوریٰ کونسل کے رکن بھی تھے۔

اسرائیل نے بیروت پر فضائی حملے میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

ذرائع کا کہنا ہے کہ عماد مغنیہ کی ہلاکت کے بعد فواد شکر حزب اللہ میں مزید نمایاں ہو گئے تھے جنہیں گروپ کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور جو امریکہ کی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل تھے۔
تاہم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے 2022 میں ایک عرب میڈیا چینل کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ امریکی فوجی بیرکوں اور مغربی مفادات پر حملے ایک چھوٹے گروپ نے کیے تھے جو حزب اللہ سے منسلک نہیں ہے۔
حزب اللہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 1982 میں لبنان پر حملے کے دوران فواد شکر نے عماد مغنیہ کے ہمراہ اسرائیلی فوجیوں کا مقابلہ کیا تھا۔
سال 2017 میں امریکہ نے سر کی قیمت مقرر کرتے ہوئے کہا تھا کہ فواد شکر لبنان میں حزب اللہ کے سینیئر کمانڈر ہونے کے علاوہ اعلیٰ عسکری باڈی جہاد کونسل کے رکن بھی ہیں۔
فواد شکر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شام میں ہونے والے عسکری آپریشن میں کلیدی کردار ادا کیا جب صدر بشار الاسد کی حمایت میں حزب اللہ نے اپنے جنگجو تعینات کیے تھے۔

شیئر: