Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہزادی راجیہ شری کمار کے شوٹنگ میں 50 برس پرانے ریکارڈ

شہزادی کے والد مہاراجا ڈاکٹر کرنی سنگھ جی نے کئی بین الاقوامی شوٹنگ چیمپئن شپس میں ملک کی نمائندگی کی (فائل فوٹو: میل ٹوڈے)
پیرس میں اولمپکس کے مقابلے جاری ہیں اور شوٹنگ میں انڈیا کی منو بھاکر کی جانب سے دو کیٹیگریز میں کانسی کے میڈل جیتنے کا اس قدر چرچا ہے کہ ہر جگہ صرف ان کا ہی ذکر ہو رہا ہے۔ 
وہ انڈیا کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اولمپکس کے شوٹنگ مقابلوں میں کوئی تمغہ حاصل کیا ہے۔
لیکن ہم یہاں ہریانہ سے تعلق رکھنے والی منو بھاکر کا ذکر نہیں کر رہے ہیں بلکہ راجستھان کی شاہی ریاست بیکانیر کی شہزادی راجیہ شری کماری کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
راجیہ شری کماری نے انڈیا میں شوٹنگ کے مقابلوں میں 50 سال قبل جو ریکارڈز قائم کیے تھے اُن میں سے چند آج تک برقرار ہیں۔
کھیلوں میں ان کی دلچسپی انہیں دیگر تمام راج کماریوں میں ممتاز کرتی ہے۔ یہاں تک کہ انہیں اُن کی صلاحیت اور کارناموں کی وجہ سے کھیل کے گراں قدر ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 
انہوں نے رائفل ٹریپ شوٹنگ مقابلوں میں مردوں کو بھی شکست سے دوچار کیا۔
بیکانیر کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی راجیہ شری کماری 4 جون سنہ 1953 کو پیدا ہوئیں۔
ان کی ویب سائٹ کے مطابق وہ عظیم شوٹرز کی ایک طویل لائن سے آتی ہیں۔ ان کے پردادا مہاراجا گنگا سنگھ جی کے ساتھ ساتھ ان کے دادا مہاراجا سادُل سنگھ جی بھی شوٹنگ کے شوقین تھے اور ہندوستان کے ساتھ ساتھ وہ ملک کے باہر بھی شکار کی کئی مہمات پر گئے تھے۔
شہزادی راجیہ شری کے والد مہاراجا ڈاکٹر کرنی سنگھ جی نے پانچ اولمپکس، پانچ عالمی شوٹنگ چیمپئن شپس اور متعدد دیگر قومی اور بین الاقوامی شوٹنگ چیمپئن شپس میں ملک کی نمائندگی کی۔ 
ایک بار تو باپ بیٹی دونوں نے ایک چیمپیئن شپ میں شرکت کی جس میں راجیہ شری نے والد کے علاوہ اپنے باقی تمام حریفوں کو شکست سے دوچار کیا۔
بیکانیر کی شوٹنگ میں خاندانی روایت کے تحت مہاراجا کرنی سنگھ نے اپنی بیٹی راجیہ شری کو بہت چھوٹی عمر سے ہی اس کھیل میں تربیت دینا شروع کی۔
جب وہ محض سات برس کی تھیں تو انہوں نے اپنی زندگی کا پہلا مقابلہ جیتا۔ ٹارگٹ شوٹنگ میں وہ اپنی مثال آپ رہی ہیں۔ انہیں 1979 میں ’سپورٹس پرسن آف دی ایئر‘ قرار دیا گیا اور کھیل کے اعلٰی ترین اعزاز ’ارجن ایوارڈ‘ سے نوازا گیا تھا۔اس وقت ان کی عمر محض 16 سال تھی۔

راجیہ شری کماری نے محض سات برس کی عمر میں زندگی کا پہلا مقابلہ جیتا (جے سنگھ ایکس اکاؤنٹ)

ان کا شوٹنگ کیریئر کوئی 13-12 سال پر محیط رہا۔ 1960 میں سات سال کی عمر میں انہوں نے 12 سال سے کم عمر کے جونیئر سیکشن میں نیشنل ایئر رائفل چیمپئن شپ جیتنے کا منفرد اعزاز حاصل کیا۔
پھر سنہ 1963 میں 10 سال کی عمر میں انہوں نے ایئر رائفل شوٹنگ میں ہر عمر کے تمام حریفوں کو شکست دی اور اوپن چیمپئن شپ ٹرافی جیتی۔
سنہ 1965 میں جب وہ محض 12 برس کی تھیں تو انہوں نے دوبارہ ہر عمر کے گروپ میں ایئر رائفل شوٹنگ اوپن چیمپئن شپ ٹرافی جیتی۔ واضح رہے کہ ان مقابلوں میں عام طور پر وہ مدمقابل واحد خاتون ہوتی تھیں۔
سنہ 1967 میں احمدآباد میں منعقدہ آل انڈیا سلیکشن ٹرائلز میں 14 سال کی عمر میں انہوں نے ایئر رائفل شوٹنگ میں400/358 کا نیا آل انڈیا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ ریکارڈ انہوں نے اپنے قریبی حریف ایک فوجی کو 33 پوائنٹس کے بڑے مارجن سے شکست دے کر قائم کیا تھا۔
جاپان میں ہونے والے 1967 کے مقابلوں میں وہ 14 سال کی تھیں اور ان کا رینک 21 واں تھا۔ وہ اس مقابلے میں شریک واحد خاتون تھیں اور جونیئر بھی۔ اسی طرح سیئول کی ایشیئن چیمپین شپ میں بھی حصہ لینے والی وہ واحد خاتون کھلاڑی تھیں۔

راجیہ شری کماری پہلی انڈین خاتون ہیں جنہوں نے اولمپکس کے شوٹنگ مقابلوں میں کوئی تمغہ حاصل کیا (فائل فوٹو: راجیا شری بیکانیر ڈاٹ کام)

سنہ 1968 میں مدراس میں منعقد ہونے والی 13 ویں قومی شوٹنگ چیمپئن شپ میں شہزادی راجیہ شری کماری نے 15 سال کی عمر میں شوٹنگ کی ان تمام کیٹیگریز میں کامیابی حاصل کی جن میں انہوں نے حصہ لیا اور شوٹنگ میں سب سے زیادہ سونے کی تمغے جیتے۔
سنہ 1970 کی 15 ویں نیشنل شوٹنگ چیمپیئن شپ میں راجیہ شری نے ٹریپ شوٹنگ (آئی آر) میں 100 میں سے 92 نمبر حاصل کرکے جو قومی ریکارڈ قائم کیا وہ آج تک برقرار اور ناقابل شکست ہے۔ اس وقت ان کی عمر محض 17 سال تھی۔
انہوں نے بعض اوقات ایسے مقابلوں میں بھی شرکت کی جہاں ان کے مدمقابل صرف مرد تھے اور وہاں بھی انہوں نے اپنی چھاپ چھوڑی۔
شہزادی نے دہلی کے معروف سکول جیسس اینڈ میری اور معروف لیڈی شری رام کالج سے تعلیم حاصل کی۔ ان کی شادی کم عمری میں ہی ہو گئی تھی لیکن دو بچوں کی پیدائش کے بعد ان کی شوہر سے علیحدگی بھی ہو گئی۔
فنانشل ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں جو نسل در نسل مختلف منصوبوں کے ذریعے ملک کی ترقی میں نمایاں رہی ہے۔ شہزادی راجیہ شری بھی کئی برسوں سے مختلف فلاحی کاموں میں شریک رہی ہیں۔

تاریخی اشیا اور فوٹو البمز کو محفوظ کرنے کے لیے راجیہ شری نے لال گڑھ پیلس میں آرکائیول ڈویژن قائم کیا (فائل فوٹو: میل ٹوڈے)

وہ مہاراجا گنگا سنگھ جی ٹرسٹ، کرنی سنگھ جی فاؤنڈیشن ٹرسٹ، کرنی چیریٹیبل فنڈ ٹرسٹ، انوپما کماری پبلک چیریٹیبل ٹرسٹ اور مہاراجا ڈاکٹر کرنی سنگھ میموریل فاؤنڈیشن اور بیکانیر فلاحی اور مذہبی ٹرسٹ سمیت کئی ٹرسٹوں کی چیئرپرسن کے طور پر کام کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنے خاندانی محل لال گڑھ پیلس پر ایک کتاب بھی تصنیف کی ہے اور اب ان کا محل ایک ہوٹل ہے جس کی وہ تزئین میں مشغول ہیں۔
انہوں نے تین جلدوں میں ’لال گڑھ پیلس - بیکانیر کے مہاراجاؤں کا گھر‘، ’بیکانیر کے مہاراجے،‘ اور’پیلس آف کلاؤڈز – اے میموائر‘ تصنیف کی ہیں۔
پرانی اور تاریخی اشیا جیسے سنسکرت کے مخطوطات، بہائی مذہب کے فوٹو البمز وغیرہ کو محفوظ کرنے اور انڈیا اور بیرون ملک کے محققین کے لیے ان کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے شہزادی راجیہ شری نے لال گڑھ پیلس میں ایک خصوصی آرکائیول ڈویژن قائم کیا ہے۔
اس کے علاوہ وہ جانوروں کے حقوق اور دیگر فلاحی کاموں میں بھی حصہ لیتی رہتی ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں انڈیا سے شاہی خاندان کے خاتمے کے بعد بھی جدید دور کی شہزادی ہی کہا جاتا ہے۔

شیئر: