Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پُرامن رہیں‘، مغربی طاقتوں کا بنگلہ دیش میں اقتدار کی جمہوری منتقلی پر زور

امریکہ نے بنگلہ دیش میں تمام فریقین سے ’مزید تشدد سے گریز کرنے‘ کا کہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
مغربی طاقتوں نے شیخ حسینہ کے ملک سے چلے جانے کے بعد بنگلہ دیش کے عوام کو پُرامن رہنے پر زور دیا ہے۔ امریکہ نے مظاہرین کے خلاف مزید کریک ڈاؤن کرنے کے بجائے عبوری حکومت کی تشکیل پر فوج کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ 
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شیخ حسینہ واجد، جن کے انڈیا کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، نے اپنے 15 سالہ دورِ حکومت میں مغرب کے ساتھ تعاون پر مبنی تعلقات سے استفادہ کیا، تاہم اپنے آمرانہ رویّے کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکہ نے بنگلہ دیش میں تمام فریقین سے ’مزید تشدد سے گریز کرنے‘ کا کہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’گذشتہ کئی ہفتوں کے دوران بہت سی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور ہم آنے والے دِنوں میں پُرامن رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘
میتھیو ملر نے کہا کہ ’امریکہ نے ایسی رپورٹس دیکھی ہیں کہ فوج نے طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں پر مزید کریک ڈاؤن کرنے کے دباؤ سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ (اطلاعات) حقیقت میں درست ہیں کہ فوج نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے مطالبات کی مزاحمت کی، تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم عبوری حکومت کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں اور بنگلہ دیش کے قوانین کے مطابق کسی بھی قسم کی منتقلی پر زور دیتے ہیں۔‘
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا فوج کو نئی قیادت کا انتخاب کرنا چاہیے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جواب دیا کہ ’ہم بنگلہ دیشی عوام کو مستقبل کی بنگلہ دیشی حکومت کا فیصلہ کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ’پرامن، منظّم اور جمہوری منتقلی‘  کے ساتھ ساتھ ’تشدد کی تمام کارروائیوں کی مکمل، آزاد، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

شیخ حسینہ واجد کو اپنے آمرانہ رویّے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا (فوٹو: روئٹرز)

برطانیہ نے اقوام متحدہ سے اپنی سربراہی میں تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایک بیان میں کہا کہ ’بنگلہ دیش کے عوام گذشتہ چند ہفتوں کے واقعات کی اقوام متحدہ کی زیر قیادت مکمل اور آزاد تحقیقات کے مستحق ہیں۔‘
یورپی یونین نے بھی ’پُرامن اور تحمل کا مظاہرہ کرنے‘ کا مطالبہ کیا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ’یہ بہت ضروری ہے کہ جمہوری طور پر منتخب حکومت کے لیے منظّم اور پُرامن منتقلی کو انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے مطابق یقینی بنایا جائے۔‘
یاد رہے کہ پیر کو بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ استعفیٰ دے کر ملک سے روانہ ہو گئیں جبکہ آرمی چیف وقار الزمان نے کہا ہے کہ عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔
آرمی چیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم استعفیٰ دے چکی ہیں، ہم عبوری حکومت بنائیں گے۔‘

شیئر: