Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گلگت بلتستان کے تاجروں نے شاہراہ قراقرم کیوں بند کر رکھی ہے؟

پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کا 96 فیصد حصہ چین کی برآمدات پر مشتمل ہے(فائل فوٹو: ویڈیو گریب )
پاکستان کے زیرِانتظام گلگت بلتستان کے تاجروں نے درآمدات پر ٹیکس کے حکومتی فیصلے خلاف شاہراہ قراقرم پر دھرنا دے دیا ہے جس سے  پاکستان اور چین کے درمیان اہم شاہراہ پر تجارتی سرگرمیاں اور ٹرانسپورٹ کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔ 
مسلسل 12 دن سے دھرنے پر بیٹھے مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ درآمدات پر عائد کیے گئے ٹیکس ختم کرے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق تاجروں نے سوست گاؤں میں قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کسٹمز اور فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کو خنجراب پاس کے ذریعے درآمد شدہ اشیا پر ٹیکس جمع کرنے سے روکنے کے گلگت بلتستان عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
20 جولائی کو جی بی چیف کورٹ نے پاکستانی حکام کی جانب سے چین سے خنجراب پاس کے ذریعے درآمدات پر انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور اضافی سیلز ٹیکس جمع کرنے کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔
تاجروں نے 26 جولائی کو سوست ڈرائی پورٹ کے قریب دھرنا شروع کر دیا اور الزام عائد کیا کہ حکومت عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہی۔
اس حوالے سے تاجروں کا کہنا ہے کہ 11 دن دھرنا ایل سی کے دفتر میں دیا لیکن اب ہم نے اپنا مقام سوست ڈرائی پورٹ پر قراقرم ہائی وے پر منتقل کر دیا ہے۔

تاجروں نے 26 جولائی کو سوست ڈرائی پورٹ کے قریب دھرنا شروع کیا تھا (فائل فوٹو: سوست نیوز)

اس حوالے سے مقامی تاجر رہنما طفیل محمد علی نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’آج سے ہر قسم کی تجارت اور ٹریفک کے لیے قراقرم ہائی وے بند ہے اور ہم اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔ جی بی حکومت بھی ہمارے ساتھ ہے اور ہم اس معاملے میں وفاقی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘
تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کی ہمدردیاں ہمارے ساتھ ہیں۔ اگر ہمارا مطالبہ پورا نہ ہوا تو ہم ہنزہ نگر ضلع سے خنجراب پاس تک احتجاجی مارچ شروع کریں گے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ ’یہ معاملہ جی بی حکومت سے منسلک نہیں بلکہ ایک وفاقی معاملہ ہے۔ تجارتی نمائندوں نے اسلام آباد میں وزیراعظم کے سیکریٹریٹ میں حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں کی ہیں تاکہ مسئلہ حل کیا جا سکے۔‘
پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کا 96 فیصد حصہ چین کی برآمدات پر مشتمل ہے جبکہ پاکستان کا چین کو برآمدات کا حصہ صرف چار فیصد ہے۔
پاکستان چین سے زیادہ تر الیکٹرانک اشیا، جوتے، کپڑے اور پرزے درآمد کرتا ہے جبکہ چین کو جواہرات، خشک میوہ جات، طبی جڑی بوٹیاں اور کچھ کپڑے برآمد کرتا ہے۔

شیئر: