Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈس موٹرز کا پلانٹ بند کرنے کا اعلان، ’بلیک میں گاڑیوں کی خرید و فروخت ہوگی‘

انڈس موٹرز نے خام مال کی کمی کو جواز بنا کر عارضی طور پر اپنا پلانٹ بند کرنے کا اعلان کیا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
انڈس موٹرز نے ایک بار پھر خام مال کی کمی کو جواز بنا کر عارضی طور پر اپنا پلانٹ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 
پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کو ایک خط میں بتایا ہے کہ کمپنی کے پروڈکشن پلانٹ کو 6 سے 8 اگست تک بند کیا جا رہا ہے۔
موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پلانٹ بند کرنے کی باتیں کرنے والے حکومت کو پریشر میں لا کر اپنی مرضی کی مراعات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ 
’ایک ہفتے قبل گاڑیاں ایکسپورٹ کرنے کا جشن منانے والے آج سامان کی کمی کی بات کر رہے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے، پلانٹ بند کرنے کا شور مچا کر بلیک میں گاڑیاں فروخت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔‘
5 اگست کو انڈس موٹرز کی جانب سے پاکستان سٹاک ایکسچینج کو ایک خط لکھا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ سامان کی کمی اور سپلائی چین چیلنجز کی وجہ سے کمپنی کو اپنا پروڈکشن پلانٹ بند کرنا پڑ رہا ہے۔
خط کے مطابق کمپنی کے پاس گاڑیوں کی تیاری کے لیے سامان موجود نہیں ہے، انوینٹری کی سطح روز بہ کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی تیاری میں تاخیر ہو رہی ہے۔
’موجودہ صورت حال میں کمپنی اپنی پیداواری ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہی۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیداواری پلانٹ کو 6 اگست سے 8 اگست تک بند رکھا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ انڈس موٹرز اس پہلے بھی کئی بار خام مال کی کمی کی وجہ اپنا پلانٹ بند کر چکی ہے۔ 
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک بات تو سب کو سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والے ملک میں صرف گاڑیوں کو اسمبل کررہے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ یہاں گاڑیاں بنائی نہیں جاتیں بلکہ صرف جوڑی جاتی ہیں۔ اس لیے یہ کمپنیاں بیرونی ممالک سے سامان امپورٹ کرنے کی محتاج ہیں۔

موٹر ڈیلرز ایوسی ایشن کے مطابق ’گاڑیاں برآمد کرنے کا جشن منانے والے آج پلانٹ بند کرنے کی بات کر رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’اگر پاکستان میں گاڑیاں بنائی جاتیں تو اس کے پُرزہ جات بھی ملک میں ہی تیار کیے جاتے اور کسی بھی کمپنی کو سامان کی کمی کی وجہ سے پلانٹ بند کرنے کی بات نہ کرنا پڑتی۔‘
ایچ ایم شہزاد نے پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ بیرونِ ملک سے سامان منگوا کر پاکستان میں اسمبل کر رہے ہیں اور اس پر حکومت سے مراعات حاصل کر رہے ہیں۔
’چند دن قبل گاڑیاں برآمد کرنے کا جشن منانے والے آج پلانٹ بند کرنے کی بات کر رہے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حکومت کو بلیک میل کرکے کے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’پلانٹ بند کرنے کی باتوں سے مارکیٹ پر منفی اثر پڑے گا، بلیک میں گاڑیوں کی خرید و فروخت ہوگی اور ایک بار پھر عوام کو مہنگے داموں گاڑیاں خریدنا پڑیں گی۔’
پاکستان آٹو موٹیو مینوچیکچرز ایسوسی ایشن (پاما) کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری امپورٹ بیس صنعت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’انڈس موٹرز کی جانب سے پلانٹ بند کرنے کی باتوں سے مارکیٹ پر منفی اثر پڑے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’پاکستان میں بننے والی گاڑیوں کا بیشتر سامان باہر سے ہی درآمد ہوتا ہے کیونکہ پاکستان میں ابھی تک پوری گاڑی تیار کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس لیے حکومت کو دیکھنا ہوگا کہ پاکستان میں کام کرنے والی کمپنیوں کی بہتری کے لیے کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔
’پاکستان میں گاڑی تیار ہوگی تو ہی کم پیسوں میں دستیاب ہوگی، گاڑی تیار کرنے کے لیے جو سامان باہر سے منگوایا جاتا ہے وہ میسر ہوگا تو ہی گاڑی ملک میں تیار ہوسکے گی، اگر تیار گاڑیاں باہر سے امپورٹ کی جائیں گی تو آٹو انڈسٹری کا چلنا مشکل ہوجائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ملکی معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے مقامی سطح پر کام کرنے والوں کو حوصلہ افزائی کی ضروری ہے، صنعت کا پہیہ چلے گا تو ہی بے روزگاری میں کمی ہوگی اور ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔
اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں انڈس موٹرز کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں کمپنی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں تیار کی جانے والی گاڑیوں کی برآمد شروع کر دی گئی ہے۔

شیئر: