Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جازان کے پہاڑوں میں بنا شاہکار سٹیڈیم فٹبال سے محبت کا  اظہار ہے

الحشر سٹیڈیم کے خیالی منصوبے کی تکمیل مشکلات کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ فوٹو واس
سعودی عرب کے جازان ریجن میں الدیر کے الحشر پہاڑوں کے وسط میں تعمیر کا شاندار شاہکار فٹبال سٹیڈیم انسانی تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مقامی منظر نامے میں الگ شناخت رکھنے والے سٹیڈیم کی تعمیر کا آغاز 1994 میں مقامی رہائشی محمد ہاریان کی قیادت میں ہوا جب انہوں نے علاقے میں کھیلوں کے میدان کی ضرورت محسوس کی۔
پہاڑی علاقے میں انتہائی محدود جگہ پر پتھریلی زمین دستیاب ہونے کے باعث انہوں نے اندازہ لگایا کہ اس کام کے لیے جانفشانی اور سخت محنت کی ضرورت ہے۔
ہریان نے بتایا ’ہم دشوار گزار پہاڑی علاقے میں رہتے ہیں جہاں وسیع میدانی علاقے کی کمی ہے اور ہمیں کسی بھی کھیل کی طرف راغب ہونے کے لیے شاید ہی کوئی جگہ دستیاب تھی۔‘
ہم دوستوں نے مل کر اس مقام کا تعین کیا اور سنگلاخ زمین کو کھود کر اور تراش کر کھیلوں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ایک وسیع میدان بنانے کا فیصلہ کیا۔
ابتدائی طور پر یہ ایسا میدان تھا جس میں ہم محدود گیمز ہی کھیل سکتے تھے، یہاں فٹبال کے کھیل سے لطف اندوز نہیں ہو سکتے تھے۔
ہریان اور ان کی ٹیم نے فٹبال کے کھیل سے محبت کا عملی ثبوت دیتے ہوئے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا اور کئی سال کی محنت سے الحشر پہاڑوں کے وسط میں شاندار سٹیڈیم تراشنے میں کامیاب ہو گئے۔
ہریان نے بتایا ’الحشر سٹیڈیم کے خیالی منصوبے کی تکمیل مشکلات کے بغیر ممکن نہیں تھی ابتدائی کوششوں میں مقامی لوگوں کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔‘

فن کا یہ عجوبہ خطے کے نوجوانوں کی امنگوں اور لگن کا مظہر ہے۔ فوٹو واس

مقامی لوگوں کی ناراضی کے پیش نظر ہم نے قدرے نچلے علاقے میں اس مقام کا تعین کیا اور چٹانیں توڑنے میں ہمت نہیں ہاری۔
شروع کے کام میں تمام اخراجات بھی ذاتی طور پر برداشت کئے اور پھر کچھ ساتھیوں، کھلاڑیوں اور مخیر حضرات کی مدد سے اس حیران کن منصوبے کی تکمیل میں کامیاب ہو گئے۔
علاقے کے مقامی افراد کی کھیلوں سے محبت اور محنت کے شاندار ثبوت ’الحشر سٹیڈیم‘ کی تعمیر پر برسوں کی محنت  اور محمد ہریان کی مہارت شامل ہے۔
محمد ہریان نے بتایا کہ اس منصوبے کی تکمیل کے مراحل طے کرنے میں تقریباً اڑھائی لاکھ  ریال کے اخراجات آئے جس کے بعد اس کی حتمی شکل سامنے آئی۔

محمد ہریان کی خواہش ہے انسانی ہاتھوں کا شاہکار آنے والی نسلوں کو حوصلہ افزائی کرے۔ فوٹو عرب نیوز

ابتدائی طور پر یہ ایک بڑے معرکے سے کم نہیں تھا، میدان کو وسیع کرنے میں کچھ خامیوں کو درست کرنے کے لیے مزید وقت اور محنت کرنا پڑی۔
اصل میں ہمارا مقصد جازان کے رہائشی نوجوانوں کی خواہشات کی تکمیل اور خاص کر گرمیوں کی تعطیلات میں تفریحی سرگرمیوں کے لیے ایک معیاری سٹیڈیم کی تکمیل تھی۔
جازان کے پہاڑوں کے جھرمٹ میں تعمیر یہ سٹیڈیم انجینئرنگ کا شاندار نمونہ ہے ، اس کا گراؤنڈ 60 X 94 میٹر ہے اور چاروں طرف ہزاروں تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
سعودی پریس ایجنسی واس کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں سٹیڈیم میں پرنس محمد بن ناصر بن عبدالعزیز چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا۔
خطے کی ایتھلیٹک کی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے دیگر کھیلوں سے متعلق 16 ایونٹس کرائے گئے۔

مقامی منظر نامے میں الگ شناخت والے سٹیڈیم کی تعمیر کا آغاز 1994 میں ہوا۔ فوٹو واس

سیاحتی مقام کے طور پر مقامی لوگوں  کے لیے یہ سٹیڈیم فقط کھیلوں کا مقام نہیں، فن کا یہ عجوبہ خطے کے نوجوانوں کی امنگوں اور لگن کا مظہر ہے۔
محمد ہریان کی خواہش ہے کہ انسانی ہاتھوں کا بنایا ہوا یہ عجوبہ مستقبل میں آنے والی نسلوں کو حوصلہ افزائی کرے اور انہیں کھیلوں کی تفریح ​​فراہم کرتا رہے۔
ایس پی اے کے مطابق تخلیقی صلاحیتوں اور عزم کی علامت  جازان کا یہ سٹیڈیم مملکت بھر سے آنے والوں کو متوجہ کر رہا ہے جس سے یہ علاقے سیاحت اور کھیلوں کا ایک اہم مرکز بن رہا ہے۔
 

شیئر: