فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر اگر ہم چاہیں تو دنیا بھر کی ایسی معلومات منٹوں میں حاصل کر سکتے ہیں جو پہلے کبھی ممکن نہیں تھیں۔
اگلے روز میری اہلیہ محترمہ نے ایک فیس بک پیج کا لنک بھیجا اور تاکیداً ارشاد فرمایا کہ اسے ضروردیکھیں۔ ہم نے داناﺅں کی کتابوں، گفتگو اور خطبات سے جتنا کچھ پڑھا، سیکھااور سمجھا ہے، اس میں سرفہرست یہی ہے کہ بیگم اگر کچھ کہے اور تاکید بھی شامل ہو تب دنیا جہاں کے کام ترک کر کے فوری ادھر توجہ دی جائے۔ کئی ہزارسالہ معلوم تاریخ انسانی کا نچوڑ یہی نکتہ ہے۔
ہر سمجھدار انسان کی طرح ہم نے بھی فوری توجہ فرمائی۔ لنک کھول کر دیکھا تو وہ انڈین ریاست (صوبہ) کیرالہ کا ایک پیج تھا۔ کیرالہ ساؤتھ انڈیا کا مشہورعلاقہ ہے وہاں کے خاصے لوگ متحدہ عرب امارات میں بہت زیادہ مقیم ہیں، وہاں وہ ملباری کہلاتے ہیں۔ خیر اس پیج میں کیرالہ کے مکانات کے حوالے سے تصاویر اور آرٹیکل وغیرہ تھے۔ ہم نے بغور مشاہدہ کیے اور پھر کمال ادب واحترام کے ساتھ اہلیہ سے دریافت کیا کہ اسے بھیجنے کی وجہ کیا رہی؟ اس پر عفیفہ گویا ہوئیں، دیکھیں کیسے روایتی انداز کے گھر ہیں، ہمارے بچپن کے زمانے کے گھروں جیسے۔ اونچی چھتیں، دالان برامدے، صحن اور ہوادار کمرے ۔ اب ہمارے ہاں ایسے گھر کیوں نہیں بن سکتے؟‘
مزید پڑھیں
-
پڑھنے کے قابل کچھ باتیں: عامر خاکوانی کا کالمNode ID: 870146
-
قسمت کے اگر مگر، عامر خاکوانی کا کالمNode ID: 875951