Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مساجد کو نذرآتش کرنے اور نمازیوں کو قتل کرنے کی دھمکی، برطانوی شہری کو سزا

بلیک ہِنڈری کو دھمکی دینے کے تین دن بعد گرفتار کیا گیا۔ (فوٹو: میٹرو پولیٹن پولیس)
برطانیہ میں ایک شخص کو پانچ مساجد کو نذرآتش کرنے اور مسلمان رہنماؤں اور نمازیوں کو قتل کرنے کی دھمکی دینے پر جیل بھیج دیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو تمام الزامات کا اعتراف کرنے کے بعد بلیک ہِنڈری کو اڑھائی سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
پانچ اگست کو ٹیلی فون کے ذریعے دھمکی دیتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ عمارتوں کے اندر موجود ہر شخص کو مار ڈالیں گے۔
بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ اسے تین دن بعد گرفتار کیا گیا۔
میٹروپولیٹن پولیس نے کہا کہ اس نے بلیک ہِنڈری کے کالز کا پتہ لگانے کے لیے ’24 گھنٹے کام کیا‘ اور امید ظاہر کی کہ ان کمیونٹیز کو انصاف فراہم کیا جائے گا جو دائیں بازو کے تشدد میں اضافے سے خطرہ محسوس کرتے ہیں اور جس نے تارکین وطن اور مسلم کمیونٹی کے اراکین کو نشانہ بنایا۔
میٹروپولیٹن پولیس کے کمانڈر لوئی پڈفوٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں حالیہ ہفتوں میں جو پرتشدد واقعات اور جرائم دیکھے گئے ہیں، اس کے بعد مسلم کمیونٹی نے خود کو اپنی حفاظت کے لیے خاص طور پر فکرمند محسوس کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہماری ٹیمیں اس مدت کے دوران کیے جانے والے تمام جرائم کی تحقیقات کر رہی ہیں کیونکہ ہم کمیونٹیز کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔‘
یہ 2011 کے بعد سے برطانیہ میں بدترین ہنگامے تھے جو چاقو کے حملے کے بعد پھوٹ پڑے جس میں تین لڑکیاں جان سے گئیں۔
29 جولائی کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر افواہیں پھیل گئیں کہ مشتبہ شخص ایک مسلمان پناہ گزین تھا۔
برطانیہ میں ایک ہفتے سے زائد عرصے تک امیگریشن مخالف فسادات ہوئے، جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد گرفتاریاں ہوئیں۔
تحقیقات کے بعد جمعے کے روز ہی برطانوی پولیس نے ایک 18 سالہ شخص اور ایک 19 سالہ خاتون پر دہشت گردی کے جرائم کے الزام میں فرد جرم عائد کی۔

شیئر: