Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی افرادی قوت میں خواتین کی شرکت بڑھ گئی

سعودی عرب کی افرادی قوت میں خواتین کی شرکت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ بہتر تعلیمی مواقع، شرح پیدائش میں کمی اور زیادہ جامع ثقافتی ماحول ہے۔
عرب نیوز نے ایس اینڈ پی گلوبل کی ایک حالیہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا اس پیش رفت نے مملکت کو اس کے وژن 2030 کے اہداف سے آگے بڑھا دیا ہے۔
حکومت اور نجی شعبے دونوں نے خواتین کو بااختیار بنانے اور کام کے زیادہ جامع ماحول کو فروغ دینے کے لیے قانونی اصلاحات اور تنوع سمیت فعال اقدامات پر عملدرآمد کیا ہے۔
یہ صنفی مساوات کو فروغ دینے اور افرادی قوت میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے سعودی عرب کے سٹریٹیجک اہداف سے ہم آہنگ ہے۔
یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب خلیج تعاون کونسل افرادی قوت میں خواتین کی شرکت میں بے مثال رفتار کا تجربہ کر رہی ہے۔
عالمی بینک کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں خواتین کی لیبر فورس میں شرکت کی شرح مردوں کی 79.9 فیصد کے مقابلے میں 34.5 فیصد ہے۔
مشرق وسطی میں بین اینڈ کمپنی کی پارٹنر این لارے مالوزات نے عرب نیوز کو بتایا اعداد و شمار 30 فیصد کے اصل ہدف سے تجاوز کر گئے ہیں جس کے بعد مملکت نے 2030 تک 40 فیصد کا نیا ہدف مقرر کیا ہے۔
انہوں نے مملکت میں خواتین کے روزگار کو فروغ دینے کے حوالے سے کئی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کے نجی سیکٹر میں سعودی کارکنوں کی تعداد 23 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جن میں 13 لاکھ 86 ہزار 904 مرد جبکہ 9 لاکھ 71 ہزار 323 خواتین کارکن شامل ہیں۔‘
 نجی شعبے میں موجود رجسٹرڈ غیرملکی کارکنوں کی مجموعی تعداد 9012569 ہے جن میں سے 86 لاکھ 41 ہزار 249 مرد جبکہ 3 لاکھ 71 ہزار 320 خواتین کارکن ہیں۔

شیئر: