Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توانائی کی قیمتوں کا تعین، صارفین سے مشاورت کے قانون پر عمل کیوں نہیں ہو رہا؟

پاکستان میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے پر شہریوں کے احتجاج کے باوجود ان کی قیمت میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے اور حکومتی ادارے اس بارے میں کوئی شنوائی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
لیکن ملک میں نافذ قواعد کے تحت بجلی اور گیس دونوں کے ریگولیٹری اداروں کے لیے ضروری ہے کہ قیمتوں میں کسی قسم کے اضافے سے قبل صارفین سمیت تمام شراکت داروں سے اس بارے میں رائے لیں۔
اس سلسلے میں بجلی کے نگران ادارے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ایک ایکٹ اور تیل و گیس کے نرخوں کے نگران ادارے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ایک آرڈیننس کے ذریعے پابند کیا گیا ہے۔
ان قواعد پر عملدرآمد کے لیے بنیادی ٹیرف، سہ ماہی ایڈجسمنٹ یا ماہانہ فیول چارجز ایڈجسمنٹ کی درخواستوں پر عوامی سماعتوں کے انعقاد کے ذریعے شراکت داروں سے مشاورت ہوتی ہیں۔
تاہم صارفین کی اکثریت ان عوامی سماعتوں یا اس کے طریقہ کار سے آگاہ نہیں ہے اور جو چند افراد اس بارے میں علم رکھتے ہیں اور کبھی ان سماعتوں میں شریک ہوتے ہیں تو یہ اتھارٹیز ان کی رائے کو اہمیت نہیں دیتیں۔
 قیمتوں کے تعین میں عوامی رائے جاننے کا نظام
بجلی کی قیمتیں مقرر کرنے میں عوامی رائے لینے کے طریقہ کار پر جب نیپرا کے ترجمان ساجد اکرم سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ نیپرا بجلی کی قیمتوں سے متعلق کسی فیصلے سے قبل عوامی سماعت کے ذریعے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا پابند ہے۔
نیپرا کی جانب سے ان سماعتوں کا انعقاد حکومت یا بجلی تقسیم کار کمپنیوں دونوں کی جانب سے سے دائر کی گئی درخواستوں کے نتیجے میں کیا جاتا ہے۔
منعقد کی گئی سماعت میں گھریلو، کمرشل صارفین سمیت حکومت اور ڈسکوز سمیت دیگر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے نمائندگان شامل ہوتے ہیں اور اپنی رائے سے اتھارٹی کو آگاہ کرتے ہیں۔ نتیجتاً نیپرا بجلی کی قیمتوں میں اضافے یا کمی کا فیصلہ کرتی ہے۔

جماعت اسلامی کی جانب سے مہنگائی کے خلاف دھرنا دیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’سماعت میں حقیقی صارف کو بولنے کی اجازت نہیں ملتی‘
بجلی کی قیمتوں سے متعلقہ عوامی سماعت میں شرکت کرنے کے علاوہ کراچی سے ماہر توانائی اور تاجر رہنما انیل ممتاز کے خیال میں نیپرا کی اِن سماعتوں میں صرف مخصوص عوامی نمائندوں کو سُنا جاتا ہے۔ حقیقی رائے دینے والے صارف کو بولنے کی اجازت ہی نہیں ملتی۔
اُنہوں نے کہا کہ بجلی کے عام صارفین کو نیپرا کی عوامی سماعت کے بارے میں آگاہی نہیں ہوتی اور اگر وہ سماعت شامل ہو بھی جائیں تو تکنیکی گفتگو ہونے کی وجہ سے سماعت کا احوال سمجھ نہیں پاتے۔
انیل ممتاز کے مطابق صحیح معنوں میں عوامی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے نیپرا کے فیصلوں میں شراکت داروں سے مشاورت کی جھلک دکھائی نہیں دیتی۔
اُنہوں نے نیپرا اتھارٹی کے بارے میں اپنے تبصرے میں مزید کہا کہ نیپرا بجلی کے اصولوں پر کوئی کام نہیں کر رہا بلکہ کارپوریٹ سیکٹر کے اُصولوں پر عمل پیرا ہو کر صارفین کا استحصال کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب نیپرا اور اوگرا کی سماعت میں بطور تاجر نمائندہ شریک ہونے والے تاجر رہنما اجمل بلوچ کہتے ہیں کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں سے متعلق منعقد کی جانے والی سماعتوں میں نیپرا یا اوگرا عوامی رائے کو اہمیت نہیں دیتے۔
اُنہوں نے بتایا کہ وہ اوگرا اور نیپرا کی کئی سماعتوں میں شریک ہوئے ہیں جہاں بجلی اور گیس کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے اپنی رائے سے اتھارٹیز کو آگاہ کیا ہے۔
تاہم اُنہیں یاد نہیں پڑتا کہ کسی بھی سماعت کے فیصلے میں نیپرا یا اوگرا کی جانب سے عوامی رائے کی ترجمانی کی گئی ہو۔ بجلی کی قیمت کے حوالے سے عوامی سماعت محض کاغذی حساب کتاب پورا کرنے کے مترادف ہے اِس کا مقصد عوامی رائے کے ذریعے متوازن قیمتیں کرنا نہیں۔
بجلی کی قیمتوں سے متعلقہ فیصلے سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی پالیسی شروع کرنے والے نیپرا کے پہلے چیئرمین ڈاکٹر گلفراز احمد کے خیال میں نیپرا کو عوامی سماعت سے متعلق عام صارف کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے جب تک عام صارف بھی ان سماعتوں میں شامل نہ ہو بنیادی مقصد پورا نہیں ہو سکتا۔
اُنہوں نے بجلی کی قیمتوں کا تعین کرنے میں عوامی رائے کی اہمیت اور طریقہ کار پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نیپرا کے بجلی کی قیمتوں کے تعین میں تمام سٹیک ہولڈرز کی شمولیت کا مقصد بجلی خریدنے اور بنانے والے تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لینا تھا۔ 
ان شراکت داروں میں بجلی صارفین، حکومت، سرمایہ کار، بجلی تقسیم کار کمپنیاں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا تھا۔ عوامی سماعت میں تمام شراکت داروں کو شامل کرنا ضروری ہے تا کہ سرمایہ کاروں کا حکومتی فیصلوں پر اعتماد اور عوام پر کم سے کم بجلی کی قیمتوں کا بوجھ ڈالا جائے۔‘
ڈاکٹر گلفراز احمد نے اپنی گفتگو کے دوران مزید بتایا کہ جب بجلی پیدا اور استعمال کرنے والے تمام لوگ نیپرا کے مشاورت عمل میں شریک ہوں گے تو اس عمل سے بجلی کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے آسانی ہو گی اور شراکت داروں کو فیصلے پر کوئی زیادہ تحفظات بھی نہیں ہوں گے۔ بجلی کی قیمتوں سے متعقلہ عوامی سماعت میں تمام سٹیک ہولڈرز کی رائے اہم ہوتی ہے جسے نیپرا سننے کا پابند ہے۔ 

شہریوں کے مطابق لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کے زیادہ بل بھیجے جا رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بجلی کی قیمتوں سے متعلقہ عوامی سماعت پر زیادہ سے زیادہ آگاہی کی ضرورت 
ماہر توانائی اور نیپرا کے سابق چیئرمین گلفراز احمد کا کہنا تھا کہ اس وقت نیپرا کو ان عوامی سماعتوں سے متعلق عام عوام میں زیادہ سے زیاہ آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بجلی کے عام صارف کا نیپرا کے فیصلوں پر اعتماد بحال ہو سکے۔
نیپرا کی سماعت میں عام صارف کی کم اور صنعت کاروں اور تاجر برادری کی زیادہ شمولیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چونکہ عام صارف کی نسبت صنعت کار یا تاجر کا ماہانہ بنیادوں پر اپنے کاروبار کا ایک بڑا حصہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں لگ جاتا ہے اس لیے ان سماعتوں میں تاجروں اور صنعت کاروں کی میں شمولیت کا رجحان زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے نیپرا کو بجلی کی قیمتوں سے متعلقہ سماعتوں پر عام صارفین میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنے پر زور دیا ہے۔
گیس کی قیمتوں کے تعین میں عوامی مشاوت کے حوالے سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے ترجمان عمران غزنوی نے بتایا کہ اوگرا آرڈیننس کے تحت سال میں دو مرتبہ تمام شراکت داورں بشمول عام صارفین سے مشاورت کے لیے عوامی سماعت کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ تاہم آئل یعنی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے کسی قسم کی عوامی سماعت کا انعقاد نہیں کیا جاتا اور اوگرا حکومتی فارمولے کے مطابق آئل کی قیمتوں کا تعین کرتا ہے۔
عمران غزنوی کے مطابق گیس کی قیمتوں سے متعلق درخواست موصول ہونے پر اسے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا جاتا ہے۔ عوامی سماعت سے قبل مختلف اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے بھی شراکت داوں کو آگاہ کیا جاتا ہے۔ مزید براں تمام شراکت داروں کو تحریری طور پر بھی عوامی سماعت سے متعلق آگاہ کیا جاتا ہے۔
اُنہوں نے گیس کی قیمتوں کے تعین میں عوامی رائے کی اہمیت کے پہلو پر اپنی گفتگو میں کہا کہ ایس این جی پی ایل (سوئی سدرن) کے لیے گیس کی قیمتوں کے حوالے سے درخواست پر عوامی سماعت لاہور اور پشاور جبکہ ایس ایس جی سی ایل (سوئی نادرن) کے لیے کراچی اور کوئٹہ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
ان سماعتوں میں اوگرا کے شراکت دار بذریعہ ویڈیولنک اور ان پرسن بھی شرکت کر سکتے ہیں۔ اوگرا عام صارف اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے سماعت میں رائے لینے کے ساتھ ساتھ تحریری طور پرم بھی اپنی رائے اوگرا کو فراہم کرنے کی درخواست کرتا ہے تاکہ گیس کی قیمت کے فیصلے میں شراکت داروں کی رائے شامل ہو۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے معاملے پر اوگرا عوامی سماعت کا انعقاد کرنے کا پابند نہیں ہے۔
اس حوالے سے ترجمان اوگرا عمران غزنوی کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے منظور کردہ فارمولے کے تحت آئل کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس فارمولے کے تحت عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت، ڈالر کے مقابلے میں روپے ک قدر، پیٹرولیم لیوی اور مختلف مارجن کو دیکھا جاتا ہے۔

شیئر: