Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنانی علاقے نبطیہ میں قتل عام کے بدلے میں حزب اللہ کا اسرائیلی بستی پر حملہ

اسرائیل کا کہنا ہے کہ لبنان سے بالائی الجلیل کی طرف تقریباً 40 راکٹ داغے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی
حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں ہونے والے قتل عام کے بدلے میں شمالی اسرائیلی علاقے آیلیت حشحر پر راکٹ حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان کی طرف سے 55 راکٹ داغے گئے ہیں جبکہ ان حملوں میں دو فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ سنیچر کو شمالی علاقے نبطیہ کے کفور گاؤں پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بدلے میں راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔
لبنان پر اسرائیلی فوج کے حملے میں شامی بچوں اور ماؤں سمیت  دس افراد ہلاک جبکہ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ نے کہا ہے آیلیت حشحر کو کٹیوشا راکٹوں سے پہلی مرتبہ نشانہ بنایا گیا ہے۔
حزب اللہ کے میڈیا ونگ کے مطابق اسرائیلی بستی لبنان کی جنوبی سرحد سے 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
ایک اور بیان میں حزب اللہ نے البرج کے مقام کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے جہاں اسرائیلی فوجی اکھٹے ہوئے تھے۔
حزب اللہ نے کہا البرج پر دو ڈرون حملے کیا اور ہدف کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی طرف سے متعدد راکٹ برسائے گئے جو اسرائیل کے ان شمالی علاقوں میں آ کر گرے جنہیں خالی نہیں کروایا گیا تھا۔

لبنانی علاقے کفور پر حملے میں 10 افراد ہلاک ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

میڈیا رپورٹس کے مطابق راکٹ حملوں سے آگ بھڑک اٹھی جبکہ صفاد کے علاقے اور اس کے گرد و نواح میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں جبکہ بالائی الجلیل پر برسائے گئے راکٹس میں زخمیوں کی بھی اطلاع ہے۔
اسرائیلی فوج کے ریڈیو کا کہنا ہے کہ لبنان سے بالائی الجلیل کی طرف تقریباً40 راکٹ داغے گئے۔
جمعے کی رات اور سنیچر کی صبح کو لبنان کی جنوبی سرحد پر صورتحال کشیدہ ہو گئی جب کفور گاؤں میں ایک عمارت پر اسرائیلی فوج کے چھاپے میں 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے گودام پر چھاپہ مارا تھا۔
اقوام متحدہ کے اداراہ برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں کے باعث جنوبی سرحد سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد  ایک لاکھ 10 ہزار ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق نقل مکانی کرنے والوں میں 35 فیصد بچے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ افراد ابھی بھی جنوبی لبنان کے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔

شیئر: