سوشل میڈیا پر ’گھناؤنی مہم‘ کا الزام، اوریا مقبول جان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
جمعرات 22 اگست 2024 14:18
عدالت میں ایف آئی اے کے تفتیشی نے ملزم کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ فائل فوٹو: سکرین گریب
سابق بیورو کریٹ و ٹی وی اینکر اوریا مقبول جان کو لاہور کی مقامی عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کیا ہے۔
جمعرات کو ایف آئی اے حکام نے اوریا مقبول جان کو لاہور کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد کی عدالت میں پیش کیا۔
بدھ کو رات گئے گرفتار کیے گئے اوریا مقبول جان کے خلاف ایف آئی اے نے سائبر کرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
اُن پر الزام ہے کہ ریاست کے اداروں خاص طور پر عدلیہ کے خلاف اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے ’گھناؤنی مہم‘ میں ملوث ہیں۔
عدالت میں پیش کی گئی ایف آئی آر کے مطابق اوریا مقبول جان کے خلاف شکایت پر یکم اگست کو انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا۔
’انکوائری میں معلوم ہوا کہ اوریا مقبول جان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے ریاستی اداروں خاص طور پر عدلیہ کو گھناؤنی مہم کے ذریعے نشانہ بنایا۔‘
عدالت میں ایف آئی اے کے تفتیشی نے ملزم کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
اوریا مقبول کے وکیل علی اشفاق نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اُن کے مؤکل نے کسی کی ادارے کی توہین نہیں کی۔ ’اوریا مقبول پر جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘
ملزم کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ’ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں اور زبردستی کے ثبوت بنائی۔‘
علی اشفاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی آر کے متن میں جو لکھا گیا ہے وہ ہتک عزت کا دعویٰ بنتا ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اوریا مقبول کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر الزامات انکوائری میں درست پائے گئے ہیں اور یہ کہ اوریا مقبول جان تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے۔
ایف آئی اے کی وکیل نے اوریا مقبول کے وکیل کے بارے میں کہا کہ ’یہ کورٹ آف لا ہے یہاں تقریریں نہیں بلکہ قانون کی بات ہونی چاہیے۔‘
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ہمارے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔‘
عدالت نے سماعت کے اختتام پر ملزم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم سنایا۔