Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونسی صدر نے وزرائے خارجہ و دفاع سمیت کابینہ کے 19 ارکان تبدیل کر دیے

کابینہ میں ردوبدل ’قومی سلامتی‘ کے پیش نظر ہے، تیونسی صدر ۔ فوٹو اے ایف پی
تیونس کے صدر پروفیسر قیس سعید نے کہا ہے کہ 6 اکتوبر کے انتخابات سے قبل ’قومی سلامتی‘ کے خدشات کے پیش نظر کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کی گئی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق تیونسی صدر نے گذشتہ روز اتوار کو تقریباً پوری کابینہ یعنی 19 نئے ارکان کا تقرر کیا ہے اور وزرائے خارجہ و دفاع بھی تبدیل کیے ہیں۔
اتوار کو تبدیل ہونے والے کابینہ کے ارکان میں صحت، زراعت و آبی وسائل، روزگار، نوجوانوں کے امور کے محکموں  کے وزرا شامل ہیں۔
قیس سعید جو سنہ 2019 میں جمہوری طور پر منتخب ہوئے لیکن انہوں نے 2021 میں بڑے پیمانے پر اقتدار پر مکمل طور پر قبضے کی منصوبہ بندی کی اور وزیراعظم کو برطرف اور پارلیمنٹ معطل کر کے انتظامی اختیارات خود سنبھال لیے۔
اتوار کی رات اپنی تقریر میں صدر قیس نے کہا کہ ’کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ ان کی حکومت میں ’ہم آہنگی کے فقدان‘ اور کچھ وزرا کی ’غیر ذمہ داری‘ کی وجہ سے کیا گیا ہے، اور اس ردوبدل میں ’قومی سلامتی‘ کو ترجیح دی گئی۔
سعید نے مزید کہا کہ کچھ عرصے سے نئے آئین کے تحت کام کرنے والوں کے درمیان تنازع رہا ہے۔

 انتخابات میں چیلنج کرنے والے امیدوار مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ فوٹو: گیٹی امیجز

66 سالہ صدر قیس دوسری مدت کے لیے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں، جسے انہوں نے آزادی اور خودارادیت کی جنگ کہا ہے جس کا مقصد ’ایک نئی جمہوریہ کا قیام‘ ہے۔
قیس سعید کے متعدد سیاسی مخالفین اور ناقدین جن میں کچھ تیونسی باشندے بھی شامل ہیں، نے آئندہ انتخابات میں انہیں چیلنج کرنے کی کوشش کی تھی اور وہ فی الحال جیل میں ہیں یا مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
صرف دو امیدوار سابق ممبر پارلیمنٹ 59 سالہ زوہیر مغزوئی اور عظیمون رہنما آیاچی زیمل کو قیس سعید کے مقابلے میں انتخاب لڑنے کے لیے پہلے سے منتخب کیا گیا تھا۔

صدر قیس نے پارلیمنٹ معطل کر کے انتظامی اختیارات خود سنبھال لئے تھے۔ فوٹو: روئٹرز

گذشتہ ہفتے ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے ’تیونسی حکام نے 6 اکتوبر کے انتخابات سے قبل کم از کم آٹھ ممکنہ امیدواروں پر مقدمہ چلایا، مجرم قرار دیا یا جیلوں میں بند کیا ہے۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیونس میں بے روزگاری کی شرح 16 فیصد ہے، جبکہ مسلسل چھٹے سال خشک سالی کے دوران ملک کو پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔

شیئر: