اسرائیل یروشلم شہر کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام کرے: امارات
یہودی عبادت گاہ کے قیام سے متعلق بیان کی شدید مذمت کی ہے۔(فائل فوٹو: اے پی)
متحدہ عرب امارات نے مسجد الاقصی کے احاطے میں یہودی عبادت گاہ کے قیام سے متعلق ایک اسرائیلی وزیر کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
وام کے مطابق وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اسرائیل پر زور دیا کہ وہ یروشلم شہر کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام کرے۔
ایک بیان میں وزارت خارجہ نے مسجد الاقصی کو مکمل تحفظ فراہم کرنے اور وہاں ہونے والی سنگین اور اشتعال انگیز خلاف ورزیوں کو روکنے کےلیے امارات کے ٹھوس موقف کا اعادہ بھی کیا۔
وزارت نے بین الاقوامی قانون اور تاریخی حیثیت کے مطابق مقدس مقامات کی دیکھ بھال میں اردن کے کے کردار کا احترام کرنے اور مسجد اقصی کے امور کی دیکھ بھال کرنے والی یروشلم اوقاف انتظامیہ کے اختیارات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزارت نے مذہبی اہمیت کے مقامات کے تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کے لیے اردن کے ساتھ امارات کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا بھی اظہار کیا۔
مصر نے بھی اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی کے ریمارکس کی شدید مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ کے ایک بیان میں مصر نے اسرائیل کو قانونی طور پر مسجد الاقصی میں موجودہ صورتحال کو برقرار رکھنے اور اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات کے تحفظ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
مصر نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک قابض طاقت کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور اشتعال انگیز بیانات سے باز رہے جو خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بِن گویر نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا تھا کہ یروشلم کی مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کو عبادت کی اجازت دی جائے۔
عرب نیوز کے مطابق اُن پر ایسے وقت میں کشیدگی کو ہوا دینے پر شدید تنقید ہو رہی ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کار معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران اس سوال پر کہ اگر ان کے لیے ممکن ہوا کہ وہ اس مقام پر عبات گاہ بنا سکیں گے تو ان کا جواب تھا کہ ’ہاں، ہاں۔‘