’مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی عبادت گاہ‘ کا اسرائیلی بیان، سعودی عرب کی مذمت
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق مملکت نے انتہا پسندانہ اور اشتعال انگیز بیانات کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
مملکت کی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب نے ایک اسرائیلی وزیر کے بیان میں مذمت کی ہے جس میں انہوں نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی عبادت گاہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بِن گویر نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا ہے کہ یروشلم کی مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کو عبادت کی اجازت دی جائے۔
اُن پر ایسے وقت میں کشیدگی کو ہوا دینے پر شدید تنقید ہو رہی ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کار معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران اس سوال پر کہ اگر ان کے لیے ممکن ہوا کہ وہ اس مقام پر عبات گاہ بنا سکیں گے تو ان کا جواب تھا کہ ’ہاں، ہاں۔‘
مملکت نے ان انتہا پسندانہ اور اشتعال انگیز بیانات اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف جاری اشتعال انگیزی کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سعودی عرب نے مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام کرنے کی ضرورت کو دہرایا۔‘
مملکت نے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے، فلسطین میں انسانی تباہی کو ختم کرنے اور بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور قراردادوں کی خلاف ورزیوں پر اسرائیلی حکام کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے سنجیدہ میکنزم کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔