Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے ایمنسٹی سکیم زیرِغور نہیں: ایف بی آر 

ایف بی آر کے مطابق ’نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے ایمنسٹی سکیم لانے کی تجویز زیرِغور نہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے سمگل شدہ گاڑیوں کے لیے ایمنسٹی سکیم لائے جانے کے حوالے سے خبروں کی تردید کی ہے۔
ترجمان ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’اس وقت ایسی کوئی سکیم وفاقی حکومت کے زیرِ غور نہیں ہے۔‘
اس سے قبل مقامی میڈیا میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے ایمنسٹی سکیم متعارف کرانے کی خبر سامنے آئی تھی۔
تاہم ترجمان ایف بی آر کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ سمگل شدہ گاڑیوں کو ریگولرائز کرنے کے حوالے سے کوئی ایمنسٹی سکیم دی جا رہی ہے۔‘
’ایف بی آر ان خبروں کی تردید کرتا ہے اور یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ اس وقت وفاقی حکومت ایسی کسی سکیم پر غور نہیں کر رہی۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’عوام الناس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی یا کسی دوسرے غیر تصدیق شدہ ذریعے سے موصول ہونے والی ایسی گمراہ کن خبروں پر یقین نہ کریں۔‘
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے تجویز وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے: وزیر ایکسائز خیبر پختونخوا
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ایمنسٹی سکیم کی منظوری کے حوالے سے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خیبر پختونخوا خلیق الرحمان نے وضاحت جاری کی ہے۔ 
منگل کو ایک بیان میں انہوں نے تصدیق کی کہ ’نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے صوبائی حکومت نے تجاویز بھجوائی ہیں جس پر وفاقی حکومت نے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔‘
’اس حوالے سے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خیبر پختونخوا نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے، تاہم وفاقی حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔‘ 
صوبائی وزیر نے عوام سے اپیل کی کہ اس حوالے سے بے بنیاد خبروں پر یقین کریں نہ ہی انہیں بغیر تصدیق کے سوشل میڈیا پر پھیلائیں۔

’نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کی تجویز پر وفاقی حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 مقامی میڈیا کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے وفاقی حکومت کو یہ تجویز پیش کی ہے۔
’خیبر پختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت سے چھ ماہ کے لیے ایمنسٹی سکیم متعارف کرانے کی درخواست کی ہے جس کے تحت ضم شدہ اضلاع اور مالاکنڈ سے دو لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ (این سی پی) گاڑیوں کو رجسٹر کیا جائے گا۔‘ 
یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اس سکیم کے تحت صرف وہ گاڑیاں ریگولرائز ہوں گی جن کی پروفائلنگ ہو چکی ہے جبکہ چوری شدہ اور ٹیمپرڈ گاڑیوں کو ریگولرائز نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ 
رجسٹریشن سے وفاقی اور صوبائی حکومت کو ٹیکس کی مد میں اربوں روپے کی آمدن متوقع ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی افواہوں میں کہا جا رہا تھا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ایمنسٹی سکیم کے تحت ریگولرائز گاڑی کو پانچ سال تک دوبارہ فروخت نہیں کیا جا سکے گا جبکہ ریگولرائزیشن کے لیے کسٹم ڈیوٹی اور رجسٹریشن فیس ادا کرنا لازمی ہو گا۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قیمتیں مارکیٹ کی نسبت انتہائی کم ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی فروخت اور قیمتیں 
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کچھ اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قیمتیں مارکیٹ کی نسبت انتہائی کم ہیں جبکہ گاڑیوں کی حالت بھی اچھی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استعمال بہت زیادہ ہے اور وہاں کے رہائشیوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔
گذشتہ برس اکتوبر میں بھی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے ایمنسٹی سکیم لانے کی خبریں گردش کر رہی تھیں، تاہم ایف بی آر نے اس وقت بھی اس کی تردید کی تھی۔
اس حوالے سے ایف بی آر کے سابق ترجمان آفاق قریشی نے سوشل میڈیا پر زیرگردش ان خبروں کی تردید کی تھی کہ ’ایف بی آر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے کوئی ایمنسٹی سکیم لانے پر غور کر رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ محض افواہوں کے سوا کچھ بھی نہیں، پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہے لہٰذا اس طرح کی سکیم لانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘

شیئر: