Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کارساز حادثہ: ملزمہ کی میڈیکل رپورٹ موصول، ’معافی کے آپشن پر غور نہیں کر رہے ہیں‘

پراڈو گاڑی میں سوار نتاشا دانش نے پانچ افراد کو ٹکر ماری تھی۔ فوٹو: سوشل میڈیا
کراچی کے علاقے کارساز میں باپ بیٹی کو گاڑی سے ٹکر مارنے والی خاتون کی میڈیکل رپورٹ پولیس کو موصول ہو گئی ہے۔ کراچی پولیس کے سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ملزمہ نتاشا دانش کی رپورٹ سندھ پولیس کے پاس پہنچ چکی ہے۔
پولیس افسر نے رپورٹ کی تفصیلات سے متعلق بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی، اس وقت رپورٹ پر بات کرنے سے ملزمہ کے وکلاء کو کیس میں مدد مل سکتی ہے۔
پولیس افسر نے واضح کیا کہ فی الحال رپورٹ پر مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔
یاد رہے کہ 19 اگست کو کراچی ضلع شرقی کے علاقے کارساز روڈ پر ایک تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوئے تھے۔
واقعے کے بعد موقع پر موجود شہریوں نے باپ اور بیٹی کی ہلاکت پر احتجاج کیا تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا تھا کہ گاڑی کی ڈرائیور نتاشا نامی خاتون کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے ڈرائیور ملزمہ کو گرفتار کیا تھا اور میڈیکل ٹیسٹ کے لیے خاتون کو جناح ہسپتال منتقل کر دیا تھا۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں ڈاکٹرز کی ٹیم نے ملزمہ نتاشا دانش کا معائنہ کیا، ان کے خون اور یورین کے نمونے حاصل کیے اور انہیں ٹیسٹ کے لیے کراچی سمیت لاہور کی لیبارٹری بھجوائے گئے۔
نتاشا دانش کے وکلا کی جانب سے اگلے روز عدالت کو بتایا گیا ملزمہ نتاشا کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے اور ان کا علاج چل رہا ہے۔
 جناح ہسپتال میں ملزمہ نتاشا کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹر چنی لعل نے اپنی عارضی رپورٹ میں بتایا تھا کہ نتاشا کے اہل خانہ ان کی بیماری کے بارے میں خاطر خواہ دستاویزات فراہم نہیں کر سکے ہیں۔ 
ابتدائی معائنے میں ایسے شواہد نہیں ملے جس سے یہ کہا جائے کہ خاتون کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔

گاڑی کی ٹکر سے محمد عارف اور ان کی بیٹی ہلاک ہو گئی تھیں۔ فوٹو: سی سی ٹی وی فوٹیج

عدالت نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد خاتون کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے احکامات جاری کردیے، عدالت نے مزید کہا کہ تفتیشی حکام آئندہ سماعت میں میڈیکل رپورٹ پیش کریں۔
کراچی میں اس افسوسناک واقعے کے بعد مختلف فورمز پر اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے، واقعے میں جاں بحق ہونے والے محمد عارف اور ان کی بیٹی آمنہ کے اہل خانہ بھی اپنے پیاروں کی موت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
محمد عارف کے بھائی امتیاز عالم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’انہیں انصاف ملنا چاہیے، ملک میں قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔ اگر کوئی امیر بھی جرم کرے تو اسے بھی وہی سزا ملے جو کسی غریب کے لیے ہوتی ہے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ وہ دیت سمیت کسی معافی کے آپشن پر غور نہیں کر رہے ہیں اور پولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں سے درخواست کی کہ انصاف دلایا جائے۔
’میرے بھائی نے بہت محنت سے مشکل حالات میں اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی ہے، وہ بیٹی کو لایا اور لے جایا کیا کرتے تھے۔‘
یاد رہے کہ اس واقعے کا مقدمہ پروفیسر امتیاز عالم کی درخواست پر ہی درج کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ 19 اگست کو شام چھ بج کر 45 منٹ پر انہیں حادثے کی اطلاع ملی تو وہ ہسپتال پہنچے جہاں علم ہوا کہ ٹکر مارنے والی گاڑی کی ڈرائیور ایک خاتون تھیں۔
محمد عارف کی بیٹی آمنہ عارف، جو گھر کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کی خواہاں تھیں اور انہوں نے حال ہی میں معاشیات میں امتیازی نمبروں سے ڈگری حاصل کی۔
پروفیسر ڈاکٹر امتیاز عالم نے بتایا کہ آمنہ عارف کو سسٹمز لمٹیڈ میں کنسلٹنٹ کی نوکری کی پیشکش ہوئی تھی۔  ان کے مشورے کے مطابق، آمنہ نے دفتر کی ملازمت کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں پڑھائی جاری رکھی۔ دن بھر دفتر میں کام کرنے کے بعد آمنہ شام کے اوقات میں تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ دیتی تھیں۔

نتاشا دانش کی گاڑی کی ٹکر سے 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

آئندہ ماہ 17 ستمبر کو آمنہ کو ایک اہم انٹرویو میں شرکت کرنی تھی جس کے بعد ان کی ماسٹر ڈگری مکمل ہو جاتی۔ آمنہ بہت پرجوش تھیں کہ ڈگری ملنے کے بعد انھیں ترقی ملے گی اور تنخواہ ایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہو جائے گی، جس سے ان کے گھر کے حالات میں بہتری آنے کی امید تھی۔
آمنہ عارف کے ایک سینیئر ساتھی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ آمنہ اپنی ڈگری کا بے تابی سے انتظار کر رہی تھیں اور وہ خوش تھیں کہ ڈگری ملنے کے بعد پروموشن ہوگی۔

شیئر: