Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی وجہ زیرِسمندر کیبل، ’اکتوبر میں ٹھیک ہونے کا امکان‘

انٹرنیٹ کی 40 فیصد تک سست رفتاری نے ملک کی آدھی آبادی کو متاثر کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ زیرِسمندر دو بین الاقوامی انٹرنیٹ کیبلز میں خرابی کے باعث ملک میں انٹرنیٹ سست روی کا شکار ہوا ہے۔
بدھ کو  پی ٹی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ ’ان میں سے ایک کیبل اکتوبر کے اوائل تک ٹھیک ہونے کا امکان ہے۔‘
بیان کے مطابق ’ملک بھر میں جاری انٹرنیٹ کی سُست روی کی بنیادی وجہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر جوڑنے والی سات بین الاقوامی سب میرین کیبلز میں سے دو (ایس ایم ڈبلیو 4 اور  اے اے ای 1) میں خرابی ہے۔‘ 
ترجمان پی ٹی اے کے مطابق ’ایس ایم ڈبلیو 4 سب میرین کیبل میں خرابی اکتوبر 2024 کے اوائل تک ٹھیک ہونے کا امکان ہے جب کہ سب میرین کیبل اے  اے ای 1 کو ٹھیک کر دیا گیا ہے جس سے انٹرنیٹ کی موجودہ صورت حال میں بہتری آئے گی۔‘
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انٹرنیٹ میں خرابی کے باعث لاکھوں پاکستانی صارفین متاثر ہوئے، لوگوں کے کاروبار کو بُری طرح نقصان پہنچا جس کی شکایات ملک بھر سے موصول ہوئیں۔
پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 11 کروڑ ہے، اور انٹرنیٹ کی 40 فیصد تک سست رفتاری نے ملک کی 24 کروڑ 10 لاکھ آبادی میں سے تقریباً نصف کو متاثر کیا ہے۔
اس حوالے سے ڈیجیٹل رائٹس کے ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی اور اسے ریگولیٹ کرنے کے لیے فائروال کی تنصیب جیسے اقدامات سے انٹرنیٹ کی رفتار کم ہوئی ہے۔ 
دوسری جانب پاکستانی حکام نے اِن الزامات کو مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ زیرِسمندر کیبل میں خرابی پیدا ہونے سے انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی ہوئی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزا فاطمہ خواجہ متعدد بار وضاحت کر چکی ہیں کہ ’ملک میں انٹرنیٹ کو سرکاری سطح پر بند کیا گیا نہ ہی اِس کی رفتار سُست کی گئی۔‘
اتوار 18 اگست کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’سوشل میڈیا پر یہ خبریں چلیں کہ حکومت نے انٹرنیٹ کی رفتار کم کی ہے جو کہ سراسر غلط خبر ہے۔‘

شیئر: