Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی پر غزہ کے لیے امدادی اپیل ’بلاک‘ کرنے کا الزام

بی بی سے نے کہا ہے کہ امدادی اپیل کو نشر کرنے کا معاملہ زیر غور ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
غیر سرکاری تنظیموں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی پر غزہ کے لیے امدامی اپیل کو نشر کرنے سے ’روکنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بی بی سی امدادی اپیل کا ’جائزہ‘ لے رہی ہے جس کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ برطانوی ادارے نے اسرائیل کے حامیوں کی جانب سے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر ایسا کیا ہے۔
متعدد ٹیلی ویژن چینلز نے جنگ زدہ فلسطینی علاقے غزہ کے لیے امدادی اپیل نشر کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے خیراتی اداروں سے منسلک ڈزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی (ڈی ای سی) نے امدادی مہم کا اہتمام کیا ہے۔
بی بی سی کا کہنا ہے کہ ڈی ای سی کی جانب سے متعارف کرائی گئی مہم قومی سطح پر اپیل کے معیار پر پوار نہیں اترتی تاہم ساتھ میں یہ بھی کہا کہ نشر کرنے کے حوالے سے ’زیرِ غور‘ ہے۔
ڈی ای دی، بی بی سی اور امدادی گروپس سے منسلک ذرائع نے بی بی سی پر اپیل کو بلاک کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی وجہ اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ کی حمایت کرنے والوں حامیوں کی طرف سے ردعمل کا خدشہ بتائی گئی ہے۔
غیر سرکاری تنظیم کے ایک اعلٰی عہدیدار نے کہا کہ ادارے کا عملہ بی بی سی کے فیصلے پر برہم ہے۔
ڈی ای سی اپیل لانچ کرتے وقت تین مختلف معیارات کو مدنظر رکھتا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ کوئی بھی آفت اس پیمانے اور نوعیت کی ہو کہ جو فوری بین الاقوامی امداد کے تقاضے پر پورا اترے۔
ڈی ای سی کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق ’اپیل اس صورت میں لانچ کی جائے کہ اگر انسانی صورتحال کے لیے عوام میں ہمدردی پائی جائے یا پھر عوام میں حمایت کا امکان موجود ہو۔‘

متعدد چینلز نے غزہ کے لیے امدادی اپیل نشر کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈی ای سے کے نیچے برطانیہ کے 15 امدادی خیراتی ادارے آتے ہیں جو انسانی آفت سے نمٹنے کے لیے عطیات اکھٹے کرتے ہیں۔
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے ردعمل میں 40 ہزار 900 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
گیارہ ماہ کے دوران غزہ پر  لگاتار بمباری سے طبی اور سینیٹیشن یعنی صفائی کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، علاقے مکمل طور پر مسمار کر دیے گئے ہیں، صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے جبکہ غزہ کی 90 فیصد کم از کم ایک مرتبہ نقل کمانی کر چکی ہے۔
امدادی حکام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ایک بہت بڑے انسانی ردعمل کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی تقریباً 96 فیصد آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی برادری کی اکثریت متعدد بار جنگ بندی کا مطالبہ کر چکی ہے تاکہ غزہ میں بلاتعطل امداد کی رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ 

شیئر: