’دوبارہ یہاں نہیں آئیں گے‘ افغانستان ٹیم انڈیا کے نوائڈا کرکٹ سٹیڈیم سے ناخوش
منگل 10 ستمبر 2024 10:58
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
افغانستان کے ہیڈ کوچ بھی گراؤنڈ کے انتظامات سے ناخوش دکھائی دیے (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والا ٹیسٹ میچ گیلی آؤٹ فیلڈ کے باعث دوسرے دن بھی شروع نہیں ہو سکا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان تاریخ کا پہلا ٹیسٹ میچ پیر کو انڈیا کے شہر نوئڈا کے وجے سنگھ پاتھک سپورٹس کمپلیکس میں شیڈول تھا جو تاحال شروع نہیں ہو پایا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق پیر کو مطلع صاف تھا مگر اتوار کو ہونے والی بارش کے بعد گراؤنڈ سکھایا نہیں جا سکا تھا، اس کی وجہ جو سامنے آئی ہے وہ گراؤنڈ میں جدید نکاسی آب کی سہولیات کی عدم موجودگی ہے۔
فیلڈ امپائرز نے بھی دن بھر آؤٹ فیلڈ کا چھ بار معائنہ کیا، نیوزی لینڈ کے کئی کھلاڑی بھی میدان کا جائزہ لینے کے لیے گراؤنڈ میں اترے، جن میں کپتان ٹم ساؤتھی، آل راؤنڈر مچل سینٹنر اور راچن رویندرا شامل تھے۔
دن بھر کے جائزوں کے باوجود مڈ آن اور مڈ وکٹ ایریا کی حالت تشویشناک رہی جبکہ 30 گز کے دائرے کے اندر کئی پیچز دکھائی دے رہے تھے۔
جہاں گراؤنڈ سٹاف آؤٹ فیلڈ کو سکھانے میں ناکام نظر آرہا تھا وہیں افغانستان کے کوچ جوناتھن ٹروٹ بھی مایوس نظر آئے۔
تاہم دن کا کھیل بالآخر شام 4 بجے ختم کر دیا گیا اور ٹاس منگل کی صبح 9 بجے شیڈول کیا گیا جو تاحال نہیں ہوسکا۔ اب ٹیسٹ کے باقی چار دنوں میں 98 اوورز ہوں گے جو صبح 10 بجے کے بجائے صبح 9.30 بجے شروع ہوں گے۔
واضح رہے ٹیسٹ سے پہلے، گراؤنڈ سٹاف نے افغانستان کے تربیتی سیشن کے لیے گراؤنڈ کو خشک کرنے کے لیے ٹیبل پنکھوں کا استعمال بھی کیا تھا۔
انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق نوئڈا کے وجے سنگھ پاتھک سپورٹس کمپلیکس میں جدید سہولیات کی عدم موجودگی صرف گراؤنڈ تک محدود نہیں ہے۔ گراؤنڈ میں میڈیا کے مناسب سٹینڈ اور شائقین کے بیٹھنے کے مناسب انتظامات کا بھی فقدان دیکھا گیا۔
رپورٹس کے مطابق سٹیڈیم میں پانی و بجلی کی فراہمی اور خواتین کے واش روم کی سہولت بھی میسر نہیں تھی۔ ساتھ ہی ساتھ شائقین کے لیے کوئی عوامی اعلانات کا نظام بھی سٹیڈیم میں موجود نہیں تھا۔
دوسری جانب سٹیڈیم انتظامیہ اور افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کے درمیان ناقص رابطہ اور مکمل بدانتظامی دکھائی دی۔
اے سی بی کے ایک نمائندہ نے کہا، ’یہ بہت بڑی پریشانی ہے، ہم یہاں کبھی واپس نہیں آئیں گے، کھلاڑی یہاں کی سہولیات سے بھی ناخوش ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہم نے متعلقہ لوگوں سے پہلے ہی اچھی طرح بات کی تھی اور سٹیڈیم والوں کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ سب کچھ ٹھیک رہے گا۔ جبکہ یہ ٹیسٹ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ بھی نہیں ہے یہ صرف آئی سی سی سے منسلک ٹورنامنٹ ہے۔‘
اے سی بی کے ایک اور نمائندے نے کہا کہ ہمارے یہاں آنے کے بعد سے کچھ نہیں بدلا ہے، اس میں زرا بھی بہتری نہیں آئی ہے۔
ٹیسٹ سے پہلے، افغانستان کے کپتان حشمت اللہ شاہدی نے بی سی سی آئی اور اے سی بی پر زور دیا تھا کہ وہ ٹیم کے لیے ’ایک اچھے ہوم وینیو کا بندوبست کریں‘۔
حشمت اللہ کا کہنا تھا ’انڈیا ہمارا گھر ہے، دوسری ٹیموں نے یہاں زیادہ کرکٹ کھیلی ہے، امید ہے کہ ہمیں یہاں کھیلنے کے لیے ایک اچھا مقام ملے گا۔‘
گریٹر نوئیڈا انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے زیر انتظام اس سٹیڈیم نے 2016 میں پِنک بال دلیپ ٹرافی میچ کی میزبانی کی تھی۔
تاہم، کارپوریٹ میچوں کے دوران میچ فکسنگ کی وجہ سے ستمبر 2017 میں بی سی سی آئی نے اس سٹیڈیم پر پابندی لگا دی تھی۔ اس کے بعد سے یہاں بی سی سی آئی سے منسلک کسی میچ کی میزبانی نہیں کی گئی ہے۔
یہ سٹیڈیم ماضی میں افغانستان کے لیے ہوم گراؤنڈ کے طور پر بھی استعمال ہوتا آیا ہے۔