Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مفتی قوی کو وینیٹی نمبر پلیٹ سکیم کے ایمبیسڈر مقرر کرنے والے افسر کو تبدیل کیوں کیا گیا؟

وینیٹی پلیٹس کو دنیا بھر میں کئی طرح کے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ (فوٹو: ایکسائز ڈیپارٹمنٹ)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن لاہور کے ڈائریکٹر محمد آصف کو منگل کے روز ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے عالم دین مفتی قومی کو وینیٹی نمبر پلیٹ سکیم کا برانڈ ایمبیسڈر مقرر کیا تھا۔
محکمہ ایکسائز کی ٹیم نے نئی سکیم کے تحت مفتی قوی کو ان کے گھر جا کر  ان کے نام کی نمبر پلیٹ ’مفتی قوی 1‘ جاری کیا تھا۔ جبکہ ڈائریکٹر ایکسائز لاہور محمد آصف اپنی ٹیم کے ہمراہ مفتی گھر کے گھر پہنچے اور اعلان کیا وہ مفتی قوی کو اس سکیم کا برانڈ ایمبیسڈر بنا رہے ہیں۔
ان خبروں کی اشاعت کے بعد پنجاب حکومت کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پنجاب حکومت نے مفتی قوی کو اس سکیم کا برانڈ ایمبیسڈر نہیں بنایا۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی طرف سے کسی کو بھی ایسے احکامات نہیں تھے۔ ایکسائز کے کچھ افسران نے اپنے طور پر ضرور یہ کام کیا تھا۔ جس کا نوٹس لیا گیا۔ جس کے بعد کچھ تبادلے بھی ہوئے ہیں۔‘
خیال رہے کہ مفتی قوی عمران خان کے دور حکومت میں تحریک انصاف کے علما ونگ کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ اور  اکثر اپنے ’بولڈ‘ خیالات کی وجہ سے تنازعات کی زد میں بھی رہے ہیں۔
وہ پہلی پہلی مرتبہ اس وقت خبروں میں آئے جب جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک ماڈل قندیل بلوچ کے ساتھ ان کی تصاویر وائرل ہوئی۔
 بعد ازاں قندیل بلوچ کو ان کے بھائی کی جانب سے قتل کر دیا گیا تو پولیس نے مفتی قوی کو بھی شامل تفتیش کیا تھا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ’مفتی قوی کوئی اتنی اچھی شہرت کے مالک نہیں ہیں کہ ان کو پنجاب میں ہونے والے کاموں کا برانڈ ایمبیسڈر مقرر کیا جائے۔ یہ فیصلہ چند افسران نے اپنے طور پر کیا جس کی انکوائری کی گئی ہے اور مفتی قومی بالکل بھی ایکسائز کی وینیٹی نمبر پلیٹس کے برانڈ ایمبیسڈر نہیں ہیں۔‘
اس سے پہلے پاکستان کے نامور اتھلیٹ ارشد ندیم کو تمغہ جیتنے کے بعد جہاں بہت سے انعام و اکرام سے نوازا گیا وہیں پنجاب حکومت نے انہیں ایک گاڑی تحفے میں دیتے ہوئے اس کا نمبر ان کی جیولین تھرو کے اولمپک ریکارڈ کے مطابق 92 اعشاریہ 97 جاری کیا۔
اپنی مرضی کی نمبر پلیٹ بنوانے اور اپنا نام لکھوانے کے لیے پنجاب ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کی وینیٹی سکیم اگلے چند دنوں میں باقاعدہ عام لوگوں کے لیے کھول دی جائے گی۔

سب سے مہنگی کیٹیگری کارپوریٹ کیٹیگری ہے جس میں ایک وینیٹی پلیٹ کی بنیادی قیمت ایک کروڑ روپے مختص کی گئی ہے۔(فوٹو: پنجاب ایکسائز ڈیپارٹمنٹ)

جس میں کسی بھی شخص کو یہ حق حاصل ہو گا کہ اپنی مرضی کی وینیٹی پلیٹ بنوا سکے گا تاہم اس کے لیے انہیں علیحدہ سے پیسے دینا ہوں گے۔
وینیٹی پلیٹ ہے کیا؟
دنیا بھر میں وینیٹی پلیٹس کا اجرا ان افراد کو کیا جاتا ہے جو اپنی گاڑی پر نمبر پلیٹ کی جگہ پر اپنے نام کے ہجے یا کوئی مخصوص ہندسے لکھوانا چاہتے ہوں۔ ان کی گاڑی کا وہی رجسٹریشن نمبر تصور ہوتا ہے۔
وینیٹی پلیٹس کو دنیا بھر میں کئی طرح کے ناموں سے پکارا جاتا ہے امریکہ اور کینیڈا میں اسے پرسنلائزڈ پلیٹ  برطانیہ میں اسے  پروائیویٹ نمبر پلیٹ ، قیمتی نمبر پلیٹ  کہا جاتا ہے جبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اسے کسٹمائزڈ نمبر پلیٹ بھی کہا جاتا ہے۔
مختلف شوقین افراد اپنی مرضی کے جملے یا الفاظ یا ذاتی ناموں کو نمبر پلیٹ پر کندہ کرواتے ہیں اور وہ سرکاری طور پر ایک قانونی نمبر پلیٹ ہوتی ہے۔
پنجاب کا وینیٹی پلیٹ پروگرام کیا ہے؟
صوبہ پنجاب کے محکمہ ایکسائز نے حال ہی میں اپنا پہلا وینیٹی پروگرام منظور کیا ہے۔ اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق محکمہ ایکسائز نے بنیادی طور پر تین کیٹیگریز میں وینیٹی پلیٹ کا اجرا اگلے چند دنوں میں شروع کرنا ہے۔

(فوٹو: پنجاب ایکسائز ڈیپارٹمنٹ)

پلاٹینیم، گولڈ اور کارپوریٹ: تین کیٹیگریز میں پلاٹینیم پلیٹ میں آٹھ الفاظ یا نمبر رجسٹرڈ کروائے جا سکتے ہیں۔ یہ آٹھ انگریزی کے حروف تہجی بھی ہو سکتے ہیں یا حروف اور ’لکی نمبر‘ کے ملاپ کا کوئی مجموعہ۔ اس کی بنیادی قیمت 50 لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔
گولڈ کیٹیگری تین الفاظ اور تین نمبرز پر مشتمل ہے جبکہ اس کی بنیادی قیمت پانچ لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔ جبکہ سب سے مہنگی کیٹیگری کارپوریٹ کیٹیگری ہے جس میں ایک وینیٹی پلیٹ کی بنیادی قیمت ایک کروڑ روپے مختص کی گئی ہے۔
اپنا من پسند نمبر خریدنے کے لیے صارفین کو کسٹم کی ویب سائٹ پر آن لائن رجسٹریشن پندرہ دن پہلے کروانا ہو گی۔ اور اپنی مرضی کے الفاظ اور نمبر کا مجموعہ دینا ہو گا۔ اس کے بعد اس کی آکشن لگے گی اور منظوری کی صورت میں پیسے جمع کروا کو اپنی مرضی کا رجسٹریشن نمبر حاصل ہو جائے گا۔
اس پروگرام میں ذات برادری ، سیاسی پارٹیوں اور سیاسی شخصیات کے ناموں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں جٹ، آرائیں اور راجپوت وغیرہ کے نام کی پلیٹ آپ بک نہیں کروا سکیں گے۔ جبکہ اسی طرح سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کے نام کی وینیٹی پلیٹس نہیں لی جا سکیں گی۔
تاہم محکمہ ایکسائز نے اس بات کی وجہ نہیں بتائی کہ ذات برادریوں اور سیاسی شخصیات کو اس پروگرام کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا ہے۔

شیئر: